Get Mystery Box with random crypto!

Hindutva Real Terrorist

टेलीग्राम चैनल का लोगो hindutvaterror1 — Hindutva Real Terrorist H
टेलीग्राम चैनल का लोगो hindutvaterror1 — Hindutva Real Terrorist
चैनल का पता: @hindutvaterror1
श्रेणियाँ: तार
भाषा: हिंदी
ग्राहकों: 256

Ratings & Reviews

3.33

3 reviews

Reviews can be left only by registered users. All reviews are moderated by admins.

5 stars

1

4 stars

0

3 stars

1

2 stars

1

1 stars

0


नवीनतम संदेश 5

2023-05-10 20:09:00
13 views17:09
ओपन / कमेंट
2023-05-10 20:09:00 * Hindutva Real Terrorist*
*हिंदुत्व असली आतंकवादी*


*کرناٹک اسمبلی انتخابات : مودی کا بت ٹوٹ گیا تمام ایگزٹ پول کے نتائج میں کانگریس کو واضح برتری حاصل*

*نئی دلی : 10 مئی 2023ء*

بھارت میں حکمران ہندوتوا بھارتیہ جنتا پارٹی کو ایک بڑا دھچکا پہنچا ہے اور کرناٹک اسمبلی انتخابات کے ایگزٹ پول کے نتائج نے کانگریس کی واضح اکثریت کی پیش گوئی کی ہے۔ تمام ایگزٹ پول کے نتائج کے مطابق کانگریس پارٹی کو کرناٹک اسمبلی انتخابات میں 122 سے 140 نشستوں پر کامیابی کی امید ہے ۔
خبررساں ادارے کے مطابق انڈیا ٹوڈے کے ایگزٹ پول اور ایکسس مائی انڈیا کے ایگزٹ پول کے نتائج میں کہا گیا ہے کہ کانگریس پارٹی کو 122 سے 140 نشستوں پر کامیابی کی امید ہے جبکہ بی جے پی 62 سے 80 سیٹوں پر جیت سکتی ہے اور جے ڈی (ایس) 20 سے 25 سیٹوں پر کامیابی حاصل کر سکتی ہے۔تقریبا 10 ایگزٹ پول میں سے 6 نے کانگریس کو 112 یا اس سے زیادہ سیٹیں حاصل کرتے ہوئے دکھایا ہے ، جبکہ ایک ایگزٹ پول نے بی جے پی کو اکثریت حاصل کرنے کی امید ظاہر کی ہے۔زی نیوز ، اے بی پی نیوز-سی ووٹر ، ٹائمز ناو ، انڈیا ٹی وی-سی این ایکس ، انڈیا ٹوڈے-ایکسس مائی انڈیا اور نیوز 24-ٹوڈیز چانکیہ نے کانگریس کو اکثریتی جماعت قرار دیا ہے۔ بدھ کو 224 رکنی ریاستی قانون ساز اسمبلی کے انتخابات کیلئے ووٹنگ ہوئی۔ ووٹوں کی گنتی 13 مئی کو ہوگی۔


*हिंदुत्व असली आतंकवादी*
*Official News Service*
https://t.me/HindutvaTerror4
12 views17:09
ओपन / कमेंट
2023-05-10 17:50:56
8 views14:50
ओपन / कमेंट
2023-05-10 17:50:55 * Hindutva Real Terrorist*
*हिंदुत्व असली आतंकवादी*


*بھارت میں گائے کے تحفظ کے نام پر مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے ، بی بی سی رپورٹ میں انکشاف*

*نئی دلی : 10 مئی 2023ء*

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے بھارت میں گائے کے تحفظ کے نام پر مسلم اقلیتی آبادی کو نشانہ بنائے جانے پر ایک رپورٹ جاری کی ہے۔
بی بی سی نے اپنی رپورٹ کا آغاز وارث نامی ایک مسلم شخص سے کیا ، جو شمالی بھارتی ریاست ہریانہ کے ایک چھوٹے سے قصبے تورو میں جنوری کی ایک سرد صبح کو گائو رکشکوں کے حملے میں ہلاک ہوا تھا۔رپورٹ میں پیش کی گئی تفصیلات کے مطابق اس صبح ایک گاڑی میں سوار تین مسلم نوجوان وارث ، نفیس اور شوکین کی گاڑی کی ایک ویگن سے ٹکر ہو گئی تھی ۔ وارث اب ہلاک ہو چکا ہے ، نفیس جیل میں ہے اور شوکین نے ابھی تک اس دن کی ہولناک یادوں سے باہر نہیں نکل سکا ہے ۔شوکین کے مطابق اس کے دوست کو ہندوؤں نے ان کی گاڑی میں ایک گائے کی موجودگی پر انہیں وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا ۔بی بی سی کی رپورٹ میں ہریانہ کے ضلع نوح کے ایس پی پولیس ورون سنگلا کے حوالے سے کہاگیا ہے کہ 26 سالہ نوجوان شوکین کا دعویٰ ہے کہ یہ گائے نفیس کی تھی ، جو اسے پڑوسی ریاست راجستھان کے ضلع بھیواڑی سے ہریانہ اپنے گھر لے جا رہا تھا۔ شوکین اور وارث اس کے ساتھ تھے جب ان کا لاٹھیوں اور دیگر ہتھیاروں سے لیس گائو رکشکوں نے پیچھا کیا اور انہیں وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا جس سے وہ شدید زخمی ہو گئے ۔ اُنہوں نے کہاکہ وہ زخمی حالت میں تینوں نوجوانوں کو ہسپتال لے کر گئے تاہم ایک نوجوان بعد ازاں دم توڑ گیا۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ پولیس نے نفیس اور شوکین کو گائے کی اسمگلنگ کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔لیکن شوکین ، جو اب ضمانت پر رہا ہے ، کا کہنا ہے کہ ان کی گاڑی وین سے ٹکرا گئی کیونکہ ایک گاڑی ان کا پیچھا کر رہی تھی جس پر گائو رکشک سوار تھے ۔ ایک مقامی شخص کی طرف سے بنائی گئی ایک ویڈیو کے مطابق مردوں کے ایک گروپ نے جو بندوقوں سمیت ہتھیاروں سے لیس دکھائی تھے ، گاڑی سے گائے کو نکالا اور تینوں مسلمان مردوں کو اپنی گاڑی میں باندھ دیا۔شوکین نے الزام لگایا کہ پھر اسے اور اس کے ساتھیوں کو ہندوئوں نے تشدد کا نشانہ بنایا ، بعدازاں انہیں ہسپتال لے گئے اور وارث راستے میں ہی دم توڑ گیا۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ یہ بھارت میں مسلمانوں کی "ٹارگٹ کلنگ" تھی۔ اگرچہ بھارت میں گائے کا ذبیحہ پہلے سے ہی ایک حساس موضوع ہے اور بعض ریاستوں میں اس پر پابندی عائد تھی ، لیکن 2014ء میں وزیراعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے یہ اس معاملے پر مسلمانوں کے خلاف انتقامی کارروائیاں عروج پر ہیں۔ بھارت میں گائے کی پوجا کروڑوں ہندو کرتے ہیں ، جو کہ ہندوستان کی آبادی کی اکثریت ہے۔بی جے پی کی زیرقیادت ریاستی حکومتوں نے گائے کے ذبیحہ کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کیاگیا ہے۔ بھارت کی 28 ریاستوں میں سے تقریباً دو تہائی ریاستوں میں اب گائے کے گوشت کی فروخت اور استعمال پر پابندی عائد ہے ، جن میں سے بیشتر میں بی جے پی کی حکومتیں قائم ہیں۔وارث کے بڑے بھائی عمران کاکہنا ہے کہ اگر کوئی جرم کرتا ہے ، تو پولیس کو اسے سزا دینی چاہیے۔ اُنہوں نے سوال کیا کہ ریاست میں گائو رکشکوں کو "قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے کا حق کیوں دیا گیا"۔


*हिंदुत्व असली आतंकवादी*
*Official News Service*
https://t.me/HindutvaTerror4
9 views14:50
ओपन / कमेंट
2023-05-10 16:50:37
8 views13:50
ओपन / कमेंट
2023-05-10 16:50:37 اس نوع کے سنجیدہ اعتراضات کو جب کانگریس اور دیگر روشن خیال تنظیموں کا ساتھ ملا تو اس دعوے کا سقم مزید عیاں ہوگیا۔ ناقدین نے سوشل میڈیا سمیت تمام دستیاب فورم پر یہ کیس لڑا۔ دباؤ کے باعث پروڈیوسرز کی جانب سے 25 اپریل 2023ء کو جاری کردہ ٹریلر میں 32 ہزار کی متنازع تعداد کے تذکرے سے اجتناب برتا گیا اور یوٹیوب ڈسکرپشن میں اسے کیرالہ کے مختلف حصوں سے تعلق رکھنے والی 3 خواتین کی حقیقی کہانی ٹھہرانے پر اکتفا کیا۔ الغرض فلم ساز اور ہدایت کار 31 ہزار 997 خواتین کی جبراً مذہب تبدیلی ، زیادتی اور دھوکے سے اغواء جیسے سنگین الزامات سے پیچھے ہٹ چکے تھے۔ البتہ سدپتو سین کی جانب سے مختلف پلیٹ فارمز پر اس تعداد پر اصرار جاری رکھا گیا۔

ایک جانب تنقید جاری تھی ، تو دوسری طرف فلم کی حمایت کرنے والوں کی تعداد بھی بڑھ رہی تھی۔ بی جے پی اور اس کے اتحادیوں نے اپنا وزن فلم کے پلڑے میں ڈال دیا۔ فلم ریلیز کے بعد ناقدین واضح طور پر دو حصوں میں بٹے نظر آئے۔ بی جے پی کے قریب سمجھے جانے والے مبصرین نے اسے جی کھول کر سراہا ، البتہ سنجیدہ مبصرین کی جانب سے اسے کمزور اور بھونڈی کوشش ٹھہرایا گیا۔

ایک جانب دی انڈین ایکسپریس نے اس کی پیش کش اور اداکاری کو ناقص قرار دیا تو وہیں این ڈی ٹی وی نے اس کے اسکرپٹ کو آڑے ہاتھوں لیا۔ ساؤتھ انڈیا جو نسبتاً روشن خیال اور معتدل مزاج تصور کیا جاتا ہے ، وہاں بھی اس ہندی فلم کی زیادہ پذیرائی نہیں ہوئی۔ تامل ناڈو کے ملٹی پلکسس نے فلم کو متنازع موضوع اور ناظرین کی عدم دلچسپی کے باعث ہٹانے کا اعلان کردیا۔ جنوبی بنگال کی سرکار نے بھی اس پر پابندی عائد کردی۔ کیرالہ میں بھی فلم شدید تنقید کا نشانہ بنی۔ خیال رہے کہ کیرالہ کی سیاسی تاریخ میں کانگریس اور کمیونسٹ پارٹی کا پلڑا بھاری رہا ہے اور دونوں کی جانب سے مذکورہ فلم کو کیرالہ کے خلاف پروپگینڈا اور ہندوتوا کی ترویج قرار دیا گیا۔

البتہ شمالی بھارت میں ، جسے بی جے پی کا اصل ووٹ بینک سمجھا جاتا ہے، فلم کو شاندار اوپننگ ملی اور فلمی پنڈتوں نے یہ پیش گوئی کردی کہ یہ ’دی کشمیر فائلز‘ کی طرح بلاک بسٹر ثابت ہوسکتی ہے۔ یاد رہے کہ معمولی بجٹ اور کمزور پروڈکشن کے ساتھ بننے والی یہ فلم محض 3 روز میں 35 کروڑ کا بزنس کرچکی ہے۔

فلم سے جڑی سیاسی اور مذہبی تقسیم اس وقت مزید نمایاں ہوگئی ، جب بھارتی وزیراعظم ، نریندر مودی نے اس میں پیش کردہ بیانیہ کو سراہتے ہوئے اسے حقیقت پر مبنی قرار دیا اور اس کی مخالفت پر کانگریس اور دیگر جماعتوں کو آڑے ہاتھوں لیا۔ یاد رہے کہ ’دی کشمیر فائلز‘ کو بھی بی جے پی کی بھرپور سپورٹ ملی تھی۔

جہاں چند ماہ قبل ریلیز ہونے والی شاہ رخ خان کی فلم ’پٹھان‘ کی بے مثال کامیابی کو انتہاپسندوں اور بائیکاٹ گینگ کی ناکامی گردانا جارہا تھا ، وہیں ’دی کیرالہ اسٹوری‘ کی کامیابی یہ اشارہ ہے کہ انتہاپسند اور قوم پرست سوچ ہندی فلم بینوں میں بڑی حد تک سرایت کرچکی ہے۔ اسی سوچ کے تحت ماضی میں علاؤ الدین خلجی اور احمد شاہ ابدالی سمیت مسلم حکمرانوں کو منفی انداز میں پیش کیا گیا اور اسی نظریے کے تحت ٹیپو سلطان کو ، جو کل تک ہندوستان میں برٹش سرکار کے خلاف جدوجہد کا استعارہ تھا ، ایک جنونی اور ہندو دشمن سلطان کے طور پر پیش کرنے کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔

سنجیدہ مبصرین کا خیال ہے کہ ’دی کیرالہ اسٹوری‘ کے ذریعے بی جے پی کرناٹک کے اسمبلی انتخابات میں اپنی سرکار بچانے کے لیے کوشاں ہے۔ 2019ء سے کرناٹک میں بی جے پی کا راج ہے مگر ناقص کارکردگی اور کانگریس کی مقبولیت کے باعث انہیں مشکلات درپیش ہیں جن سے نبردآزما ہونے کے لیے نفرت کارڈ کھیلا جارہا ہے اور اس میں ’دی کیرالہ اسٹوری‘ ترپ کا پتہ سمجھی جارہی ہے۔ یاد رہے کہ کرناٹک حجاب تنازع کی وجہ سے ایک عرصے سے خبروں میں ہے۔

چاہے یہ فلمی پتا انتخابی سیاست میں کام آئے یا نہ آئے ، مگر اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ سیکولرازم کا پرچار کرنے والا بولی وڈ آج انتہاپسند نظریے کے نرغے میں آچکا ہے۔


*हिंदुत्व असली आतंकवादी*
*Official News Service*
https://t.me/HindutvaTerror4
8 views13:50
ओपन / कमेंट
2023-05-10 16:50:37 * Hindutva Real Terrorist*
*हिंदुत्व असली आतंकवादी*


*دی کیرالہ اسٹوری : بولی وڈ میں پروپیگنڈا فلمز کا پُرخطر رجحان*

*نئی دہلی : 10 مئی 2023ء*

بھارتی سنیما کو دنیا کی سب سے بڑی فلمی صنعت کہا جاتا ہے۔ اعداد و شمار بھی اس مؤقف کی ایک حد تک حمایت کرتے ہیں ، مگر آج یہ صنعت دیگر فلم انڈسٹریز کی رہنمائی کرنے کے بجائے خود بے سمتی کا شکار نظر آتی ہے۔ ناقدین کے مطابق اس صورت حال کی بنیادی وجہ بی جے پی سرکار کی انتہاپسند اور قوم پرست سوچ ہے جس نے دیگر شعبوں کے ساتھ ساتھ بھارتی فلمی صنعت کو بھی اپنا شکار بنا لیا ہے۔ اس کا نتیجہ اب پروپیگنڈا فلمز کی صورت سامنے آرہا ہے۔
گزشتہ دنوں ریلیز ہونے والی ہندی فلم ’دی کیرالہ اسٹوری‘ نے معاملے کی سنگینی کو مزید عیاں کردیا ہے۔ ’دی کشمیر فائلز‘ کی قوم پرستانہ سوچ کا تسلسل تصور کی جانے والی اس فلم نے ایک جانب جہاں ہندوستانی مسلمانوں کو الزامات کے کٹہرے میں لا کھڑا کیا ہے وہیں کیرالہ کی مذہبی ہم آہنگی کو بھی نشانہ بنانے کی کوشش کی ہے۔

فلم میں اداکارہ ادا شرما نے کیرالہ سے تعلق رکھنے والی ، نرس بننے کی خواہش مند ایک ایسی ہندو لڑکی کا کردار نبھایا ہے جو اب افغانستان کی جیل میں قید ہے اور اپنی دہشت گردوں سے وابستگی کی سنسنی خیز کہانی بیان کررہی ہے۔ یہ فلم ایسی ہندو اور مسیحی لڑکیوں کے گرد گھومتی ہے جنہیں محبت کے جال میں پھنسا کر پہلے اسلام قبول کروایا جاتا ہے اور بعدازاں عالمی انتہاپسند تنظیم کا حصہ بناکر افغانستان ، شام اور عراق کے جنگ زدہ علاقوں میں جھونک دیا جاتا ہے۔

’دی کیرالہ اسٹوری‘ کے ہدایت کار سدپتو سین کا آغاز ہی سے دعویٰ تھا کہ یہ فلم حقیقی واقعات پر مبنی ہے۔ البتہ جس طرح ان واقعات کو بڑھا چڑھا کر اور ایک مخصوص زاویے سے پیش کیا گیا ، اس پر مختلف طبقات کو شدید تحفظات ہیں۔ مسلمانوں کے علاؤہ روشن خیال ہندو تنظیموں اور مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے بھی ان واقعات کو غیرحقیقی قرار دیا گیا ہے۔

اسی بنیاد پر جمعیت علماء ہند نے بھارتی سپرپم کورٹ میں فلم کی نمائش روکنے کی درخواست دائر کی تھی۔ ان کا یہ بھی مطالبہ تھا کہ فلم ساز وضاحت جاری کریں کہ یہ حقیقت کے بجائے فکشن پر مبنی ہے۔ سپریم کورٹ نے تکنیکی بنیادوں پر اس درخواست کو خارج کرتے ہوئے درخواست گزاروں کو کیرالہ ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا مشورہ دیا۔ البتہ وہاں بھی درخواست گزاروں کی شنوائی نہیں ہوئی اور فلم 5 مئی کو ریلیز ہوگئی جس کے بعد تنازع نے مزید شدت اختیار کرلی۔

’لو جہاد‘ جیسے متنازع اور مبہم موضوع کے گرد گھومنے والی سدپتو سین کی اس فلم کا ٹیزر گزشتہ برس نومبر میں ریلیز کیا گیا تھا جس میں یہ سنسنی خیز دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ فلم نہ صرف حقیقی واقعے پر مبنی ہے بلکہ کیرالہ اور اس کے گردو نواح سے تعلق رکھنے والی 32 ہزار معصوم لڑکیاں ’لوجہاد‘ نامی اس ’سازش‘ کا شکار بن کر جنگ زدہ علاقوں میں دفن ہوچکی ہیں۔

اس ٹیزر پر رائے عامہ تقسیم ہوگئی۔ ایک جانب جہاں مسلم مخالف گروہوں کی جانب سے اسے سراہا گیا ہے وہیں مسلمان اور روشن خیال طبقے کی جانب سے 32 ہزار لڑکیوں کی گمشدگی کے دعوے کو گمراہ کن ٹھہراتے ہوئے حقائق کے منافی قرار دیا گیا ہے۔

جب آزاد مبصرین نے ہدایت کار کے دعوے پر سوال اٹھایا تو ان کی جانب سے کیرالہ کے کمیونسٹ رہنما اور سابق وزیراعلیٰ شنکرن اچتا نندن کے ایک بیان کا حوالہ دیا گیا جو کیرالہ کے اسلامی اسٹیٹ بننے کے خدشے پر مبنی تھا۔ ساتھ ہی ہدایت کار نے سابق وزیراعلیٰ اومین چاندے کے انڈیا ٹوڈے میں شائع ہونے والے کیرالہ کی خواتین میں قبول اسلام کے بڑھتے رجحان سے متعلق بیان کو اپنی فلم کی بنیاد کہا ہے۔ البتہ آزاد میڈیا اور فیکٹ چیک کرنے والے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کی جانب سے یہ نشان دہی کی گئی ہے کہ مذکورہ بیان میں نہ تو 32 ہزار کی تعداد کا ذکر تھا ، نہ ہی ان نومسلم خواتین کی انتہا پسند تنظیموں سے کسی قسم کی وابستگی کا انکشاف کیا گیا تھا۔ مزید یہ کہ فلم ساز دراصل شنکرن اچتا نندن کے کیرالہ کے اسلامی اسٹیٹ بننے کے بیان کو بھی غلط تناظر میں پیش کررہے ہیں۔

یاد رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں جب فلم ساز نے 32 ہزار کی متنازع تعداد کو اپنے تخلیقی کام کا موضوع بنایا۔ 2018ء میں اپنی ایک دستاویزی فلم ’ان دی نیم آف لو‘ کے لیے بھی سدپتو سین نے ان ہی بے بنیاد اعدادوشمار کا سہارا لیا تھا۔

اس ٹیرز پر تنقید کرنے والوں نے یہ نشان دہی بھی کی کہ کیرالہ پولیس کے پاس کبھی ان ہزاروں خاتون کی پراسرار گمشدگی کی رپورٹ درج نہیں ہوئی۔ ناقدین امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی دہشت گردی سے متعلق سال 2020ء کی رپورٹ کا بھی حوالہ دیتے ہیں جس میں آئی ایس آئی ایس میں شمولیت اختیار کرنے والے بھارتیوں کی کل تعداد 66 بتائی گئی تھی۔ اس رپورٹ کو بعد ازاں ہندوستان ٹائمز سمیت بھارت کے کئی معتبر اخبارات نے بھی شائع کیا تھا۔
7 views13:50
ओपन / कमेंट
2023-05-10 16:17:12
8 views13:17
ओपन / कमेंट
2023-05-10 16:17:12 * Hindutva Real Terrorist*
*हिंदुत्व असली आतंकवादी*


*Indian SC seeks report on Manipur violence from Modi govt*

*New Delhi, May 10*

The Supreme Court of India has asked Narendra Modi led Bharatiya Janata Party government at the Centre to focus on relief camps, rehabilitation of displaced persons, and protection of religious places while hearing a plea by the Manipur Tribal Forum seeking a probe by special investigation team (SIT) into the killing of tribals during ethnic violence in the state.

India’s top court noted the Centre’s submissions that no violence was reported in Manipur in the past two days and the situation is gradually returning to normalcy, and sought an updated status report after a week.

Senior advocate Colin Gonsalves assisted by advocate Satya Mitra, representing Manipur Tribal Forum Delhi, submitted that the court should see the latest affidavit filed by him on Sunday. “See how it (violence) went up on Friday, Saturday, and Sunday. The killing took place, the burning of villages took place,” he said, contesting Mehta’s argument that everything was okay in the past two days.

Gonsalves said he seeks evacuation of tribals from critical areas where they are encircled and they are likely to come under attack.

After hearing arguments, the top court directed the Centre to file a status report in the matter and scheduled the matter for further hearing on May 17.


*हिंदुत्व असली आतंकवादी*
*Official News Service*
https://t.me/HindutvaTerror4
8 views13:17
ओपन / कमेंट
2023-05-10 15:28:58
9 views12:28
ओपन / कमेंट