Get Mystery Box with random crypto!

*امت کی فتنوں سے آگہی* #سلسلہ نمبر 02 *آج کی خص | تاریک فتنوں کا انسائکلوپیڈیا

*امت کی فتنوں سے آگہی*



#سلسلہ نمبر 02

*آج کی خصوصی گذارش*
* مجاھد کا گھوڑا *

*ایک دوست پوچھ رہے تھے:*

*اسلامی ممالک کے پاس اتنے ٹینک ، توپیں ، میزائل ، بارود اور جہاز ہیں ؛ پھر بھی میدان جہاد کی طرف رُخ کیوں نہیں کرتے ؟؟*

میں نے انھیں کہا ، غالباً حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے لکھا ہے :
سلطان رکن الدین بیبرس کے زمانے میں کسی مجاہد کے پاس ایک گھوڑا تھا ، جو میدان جنگ میں خوب بھاگ دوڑ کرتا ۔
ایک دفعہ لڑائی کے دوران وہ سُست پڑ گیا تو مجاہد نے اسے آگےبڑھنے کے لیے مارا ،
لیکن وہ آگے نہ بڑھا ، پیچھے ہی پیچھے ہٹتا گیا ۔
مجاہد کو اس کی حرکت پر بہت غصہ آیا اور حیرانگی بھی ہوئی ۔
وہ رات کو سویا تو اس نے خواب میں اپنے گھوڑے کو دیکھا اور اُسے میدان جہاد میں سستی کرنے پر ملامت کرنے لگا ۔
اِس پر گھوڑے نے کہا:
” میں دشمن پر کیسے چڑھائی کرتا ، جب کہ تم نے میرے لیےکھوٹے پیسے سے چارہ خریدا تھا ! “

مجاہد صبح اٹھ کر چارہ بیچنے والے کے پاس گیا ، تو چارہ فروش نے اسے دیکھتے ہی کہا:

*کل تم مجھے کھوٹا درہم دے گئے تھے!!*

اب آپ خود ہی غور کرلیں کہ:
جس گھوڑے کو ایک بار کھوٹے پیسے کا چارہ کھلایا جائے جب وہ بھی میدانِ جہاد میں آگے نہیں بڑھتا تو وہ ٹینک ، گاڑیاں ، اور جہاز کیسے آگے بڑھیں گے جن کی پرورش میں سود کا پیسہ بھی شامل ہے!

اِنھیں *” جہاد فی سبیل اللہ “* کی طرف لے جانا ہے تو اِن کی پرورش پاکیزہ مال سے کرنی ہوگی ، نیز انھیں میدان جہاد میں لے جانے والے فوجیوں کی غذا بھی سود وغیرہ سے پاک کرنی ہوگی ۔

*یہ عِلم ، یہ حِکمت ، یہ تَدَبُّر ، یہ حکومت*
*پیتے ہیں لَہو ، دیتے ہیں تعلیمِ مساوات*

*ظاہِر میں تجارت ہے ، حقیقت میں جُوَا ہے*
*سُود ایک کا ، لاکھوں کے لیے مرگِ مَفاجات*

*وہ قوم کہ فیضانِ سَماوِی سے ہو محروم*
*حَد اُس کے کمالات کی ہے بَرق و بخارات*