2021-02-10 21:55:11
واحد " اور " اَنتِ " کو ہٹاکر " مؤنث " واحد " لانا صحیح ہوگا ۔
دوسری قسم کی ضمیریں " هٗ سے نَا " تک کی ہیں ۔ آپ ان کو کس طرح اور کیسے اسموں کے بدلے یا كس کی جگہ استعمال کریں گے ؟ تو سنئے ، جب کوئی اسم کسی حرفِ جر یا کسی حرفِ نصب جیسے " اِنَّ " کے بعد آئے تو اور مضاف الیہ ہونے کی وجہ سے زیر یا اسکی علامت کے ساتھ استعمال ہوتا ہے تو اس کی جگہ ان ضمیریں کو استعمال کیجئے ۔ جیسے اُردو میں ایک جملہ ہے ۔ " زید بہادر ہے اور اس کا دوست بزدل ہے " اور ایک جملہ ہے " فاطمہ خوش ہے اور اس کی سہیلی رنجیدہ ہے " دیکھئے دونوں جملے میں " اس " کی ضمیر ہے جو پہلے جملے میں زید کی جگہ اور دوسرے جملے میں فاطمہ کی جگہ استعمال ہوئی ہے ۔ اس لئے پہلے جملے کہ ترجمہ کرے تو " اس " کے لئے مذکر کی ضمیر ( ہٗ ) استعمال کرے کیونکہ زید مذکر ہے ۔ اور جملے کا ترجمہ اس طرح ہوگا ۔ " زَيْدٌ شُجَاعٌ وَ صَدِيقُهٗ جَبَانٌ " دوسرے جملے میں " اس " کا ترجمہ ( ها ) سے کرے گے کیونکہ یہ فاطمہ کے بدلے ہے جو مونث ہے ۔ فَاطِمَةُ مَسرُورَةٌ وَّ صَدِيقَتُهَا مَحْزُونَةٌ ۔ اور ہاں مضاف الیہ جب ضمیر ہوتو کبھی اس کا ترجمہ " اپنا " اپنی " بھی کرتے ہیں ۔ جیسے " اَنَا ذَاهِبٌ اِلٰى وَطَنِىْ ( میں اپنے وطن کو جانے والا ہوں ) اس ہی طرح حروف جر کے بعد آنے اسم کی جگہ پر بھی دوسرے قسم کی ضمیریں استعمال کیجئے ۔ جیسے اس جملے میں دیکھئے ۔ " علی میں بہادری ہے اور فاطمہ میں حیا ہے " اس جملے سے علی کو اور فاطمہ کو نکال کر جو حرف " میں " کے ساتھ ہیں ۔ ان کی جگہ " اس " کی ضمیر رکھ کر پھر ترجمہ کیجئے تو پہلے " اس " کے لئے مذکر ( هٗ ) اور دوسرے کے لئے مونث ( ها ) کی ضمیر استعمال ہوگی تو جملے کا ترجمہ اس طرح ہوگا ۔ فِيهِ شجاع و فيها حياء ( اس میں بہادری ہے اور اس میں حيا " شرم " ہے )
" اِنَّ " کے بعد بھی دوسری قسم کی ضمیر استعمال ہوگی ۔ اِنَّكَ مَيّتٌ وَ اِنَّهُمْ مَيِّتُونَ " یقیناً تو مرنے والا ہے اور بے شک وہ سب مرنے والے ہے ۔ " اِنَّ " کے بعد بھی دوسری قسم کی ضمیر استعمال ہوتی ہے لیکن ترجمہ پہلی قسم کی ضمیر کی طرح ہوتا ہے ۔ اوپر کی مثال پر غور کرکے سمجھنا آپ کے لئے آسان ہے ۔
جب آپ اسم اور دوسری قسم کی ضمیر سے بات پوری کرنا چاہئے تو اسم کو " ال " کے ساتھ لائے اور ضمیر کو حرف جر " لِ " کے ساتھ لائے اور ترجمہ کرتے وقت " کا " کی " یا " کے " استعمال کیجیۓ جیسے : اَلْكتابُ لَهٗ ، کتاب اُس کی ہے ۔
آپ کے لئے نمونے کے چند جملے لکھے جاتے ہیں ۔ اُن کو پڑھ کر اوپر بیان کی ہوئی چیزوں سمجھنے کی کوشش کیجئے ۔
رَشِيدٌ تَاجِرٌ كَبِيْرٌ وَ هُوَ صَادِقٌ ۔ رشید ایک بڑا تاجر ہے اور وہ سچا ہے ، عَائِشَةُ نَائِمَةٌ ، هِىَ مَرِيضَةٌ ۔ عائشہ سوئی ہوئی ہے ، وہ بیمار ہے ، اَنْتَ شَاعِرٌ وَ اَنَا اَدِیْبٌ ۔ تو شاعر ہے اور میں ادیب ہوں ، هُمَا نَاصِرَانِ وَ اَنْتُمَا مَنْصُورَانِ ۔ وہ دونوں مدد گار ہے اور تم دونوں مدد پانے والے ہو ، اِنَّهُمَا نَاصِرَانِ وَ اِنَّكُمَا مَنْصُورَانِ ۔ یقیناً وہ دونوں مدد گار ہے اور بے شک تم دونوں مدد پانے والے ہو ، هُمَا شَاكِرَتَانِ وَ اَنْتُمَا صَادِقَتَانِ ۔ وہ دونوں شکر کرنے والی ہے اور تم دونوں سچی ہو ۔ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللّٰهِ وَعَبْدُهُ ﷺ۔ محمد اللہ کے رسول اور اُس کے بندے ہیں ۔ اِنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللّٰهِ وَعَبْدُهُ ﷺ۔ ۔ یقیناً محمد اللہ کے رسول اور اُس کے بندے ہیں ۔ اَلعِلْمُ شَجْرَةٌ وَ الْعَمَلُ ثَمَرَتُهَا ۔ علم ایک درخت ہے اور عمل اس کا پھل ہے ، اَنْتُمْ ضُيُوفٌ وَ نَحنُ مُضِيفُونَ ۔ تم سب مہمان ہو اور ہم سب میزبان ہیں ۔ اَلْبِئْرُ عَمِيقَةٌ مَائُهَا بَارِدٌ ، کنواں گہرا ہے اس کا پانی ٹھنڈا ہے ۔ هٰهُنَا اَقْلَامُ و هُنَاكَ كُتُبٌ ۔ یہاں قلم ( بہت ) ہیں اور وہاں کتابیں ہیں
ضمير (هُ ) ( هما ) ( هم ) کو پڑھنے کے طریقے
1) (هُ ) سے پہلے زبر ہو تو ضمیر پر الٹا پیش آتا ہے ۔ اولادَہٗ ، حسبَهٗ
2) (هُ ) سے پہلے ساكن ہو تو ضمیر پر سیدھا پیش آتا ہے ۔منْهُ
3) (هُ ) ( هما ) ( هم ) سے پہلے ياء ساكن ہو تو ضمیر پر زیر آتی ہے ۔ فيهِ ، فيهِمَا ، فِيهِمْ
4) (هُ ) سے پہلے زیر ہو تو ضمیر پر کھڑی زیر آتی ہے ۔ بِهٖ
ضمیر ( ی ) سے پہلے کوئی بھی لفظ ہو اُس کے آخری حرف کو زیر دیتے ہے ۔ چاہے وہ لفظ اُس جگہ ہو جہاں اُس کو پیش آتا ہے یا چاہے وہ لفظ اُس جگہ ہو جہاں اُس کو زبر آتا ہو ۔ جیسے : زید کی کتاب یا بیشک زید کی کتاب ۔ دیکھوں پہلی مثال کا عربی میں ترجمہ اس طرح ہوگا ۔ کتابُ زيدٍ اور دوسری مثال کا ۔ اِنَّ كتابَ زيدٍ لیکن زید اگر کہے تو وہ کہے گا میری کتاب یا یقیناً میری کتاب ۔ تو ترجمہ ہوگا ۔ کتابُ ی = كتابِى اور اِنَّ كتابَ ى = اِنَّ كتابِى
385 views18:55