Get Mystery Box with random crypto!

آؤ عربی سیکھیں

टेलीग्राम चैनल का लोगो aaoarabisikhey — آؤ عربی سیکھیں آ
टेलीग्राम चैनल का लोगो aaoarabisikhey — آؤ عربی سیکھیں
चैनल का पता: @aaoarabisikhey
श्रेणियाँ: शिक्षा
भाषा: हिंदी
ग्राहकों: 294
चैनल से विवरण

یہاں پر آپ کو سبق دیئے جائے گے جس کی مدد سے آپ عربی میں آسانی سے بات چیت کر سکتے ہوں

Ratings & Reviews

1.00

2 reviews

Reviews can be left only by registered users. All reviews are moderated by admins.

5 stars

0

4 stars

0

3 stars

0

2 stars

0

1 stars

2


नवीनतम संदेश 2

2021-02-27 13:40:49 " مذکر و مونث دونوں کے لئے استعمال ہوتا ہے ۔ جیسے " اَيٌّ ولدٍ ذاهبٌ الى وطن " ( کونسا لڑکا وطن کو جانے والا ہے ) اسی طرح دوسرے سوالیہ الفاظ سے نمونے کے ذریعے سمجھیئے ۔

ندائیه جملے بنانے میں کوئی دقّت نہیں ہے ۔ جس کو بلانا ہو وہ اگر خاص نام مفرد ہو یعنی مضاف ، مضاف الیہ نہ ہو جیسے اے محمد ! تو ایسے اسموں سے پہلے " یا " استعمال کیجیے اور اسم پر صرف ایک پیش _ُ لگائیے ۔ جیسے ۔ یا محمدُ پھر اس سے جو چاہیئے کہئے ۔ اور اگر منادی پر " ال " ہوتو " یا ایھا " مذکر کے شروع میں اور " یا ايتھا " مونث کے شروع میں لگائیے ۔ یا ایھا الرجل اور یا ايتھا المرأة ( اے مرد ! اے عورت ) وغیرہ ۔ اگر منادی کا آخری حرف " ی " ہو اور اس سے پہلے کے حرف پر کھڑا زبر جسکو الف مقصورہ کہا جاتا ہے ۔ جیسے ۔ موسیٰ ، عیسیٰ ، وغیرہ وغیرہ تو اس " ی " کوئی حرکت نہ ہوگی آپ بھی اس پر کوئی حرکت استعمال نہ کریں ۔ جیسے یا موسیٰ ( اے موسیٰ ) اگر مضاف اور مضاف الیہ کو پکارنا ہوتو مضاف پر زبر آئیگی ۔جیسے یَا عبدَاللّٰه اور اگر مضاف پر زبر ہو اور اس سے کچھ نا ہو تو سمجھ لیجئے کے اسکو پکارا گیا ہے ۔ جیسے ۔ ربَّنَا اصل میں یہ " یَا ربَّنَا "

اگر ایک ہی جملہ ندائيه بھی ہو اور سوالیہ بھی ہو ۔ تو سوال کے الفاظ شروع میں ہوگے اور ندا اور منادی آخر میں ۔ جیسے ۔ این صديقُكَ ذاهب يا محمد ( اے محمد ! تمہارا دوست کہاں جانے والا ہے )

اب آپ کے لیئے نمونے کے چند جملے لکھے جاتے جس کو پڑھ کر اوپر بیان کئے ہوئے ساری چیزوں کو اچھے سے سمجھ لے ۔

ما تلك بيمينك يا موسى اے موسیٰ تمہارے ہاتھ میں کیا ہے ؟
ما دينكم تم سب کا دین کیا ہے ؟ الاسلام ديننا اسلام ہمارا دین ہے ۔ اين وطنك ا هو قريب ام بعيد تمہارا وطن کہاں ہے ، کیا وہ قریب ہے یا دور ہے ؟ كيف انت يا حامد اے حامد ! تم کیسے ہو ؟ انا بعافية میں خیریت سے ہوں ۔ يا ايها الناس الهكم اله واحد اے لوگو ! تمہارا معبود ایک اله ( معبود ) ہے ۔ اى كتاب فى يديك تمہارے ہاتھ میں کونسی کتاب ہے ؟

لیجئے اب آپ کی مشق کے لئے چند جملے لکھیں جاتے ہے ۔
اُردو میں ترجمہ کیجئے اور حرکت بھی لگائیے ۔

يايها الشبان انتم راس المال للامة ۔ ا انتم ذاهبون الى الوطن فى عطلة الشتاء يا ايها التلميذ ؟ يا ايها المسمون انتم غافلون عن اعدائكم ۔ من انتما يا ايها الرجلان ؟ نحن فلاحان ۔ يا ايها البنتان المعلمة منتظرة لكما فى حجرة الدرس ۔ يا ايهاالرجل تعليم الفيتان اساس سعادة الامة ۔ اين معّتك سمية ؟ هى ماكثة فى قرية منذ شهر ۔ يا سعيد السفر قريب ۔ ا هذه ثيابك ؟ لنا اعمالنا ولكم اعمالكم ۔ يا ايتها الفتاة معلمتك مادحة لك ۔ كيف حالك يا صفية ؟ ايتكن ساقطة فى امتحان ؟ لمن هذا البيت ؟

عربی سے اردو میں ترجمہ کیجئے ۔
اے لڑکے ! کیا یہ تمہاری کتابیں ہیں ؟ اے دونوں لڑکوں ! تم دونوں امتحان میں فيل ہو ۔ اے دونوں لڑکیاں ! کیا دونوں کی اُستانی بیمار ہے ؟ نہیں ، وہ بیمار نہیں ہے ۔ اے لڑکوں ! تمہارا وطن کہاں ہے ؟ تم سب اپنے وطن کو کب جانے والے ہو ؟ اے لڑکے ! تمہارا اُستاد کون ہے ؟ حسین ہمارے اُستاد ہے اور وہ اپنے شاگروں پر مہربان ہے ۔ اے شاگردوں تم ہماری اُمید ہو ۔ کیا اس ہفتے اجتماع ہونے والا ہے ؟ بادشاہی کس کی ہے ؟ بادشاہی اللہ کی ہے ۔ کیا تمہارا کوئی باغ ہے ۔ ہاں میرا ایک باغ ہے ۔
448 views10:40
ओपन / कमेंट
2021-02-27 13:40:48 سبق 13

سوالیہ اور ندائیہ جملے

أَ ، هَلْ ۔ کیا ؟ مَنْ ۔ کون ؟ مَا ۔ کیا چیز ؟ مَتٰى ۔ کب ؟ اَيْنَ ۔ کہاں ؟ كَيْفَ ۔ کس طرح ؟ کیسے ؟ کیسا ؟ لِمَنْ ۔ کس کا ؟ کس کے لئے ؟ اَىٌّ ۔ کون سا ؟ يَا ۔ اے ! مَّ ( میم مشدد ) اے ( اللہ تعالیٰ کے ساتھ خاص ہے ) جیسے اَللَّهُمَّ ۔ اے اللّٰہ ، يَا اَيُّهَا ، ( ال والے مذکر کے لئے ) اے ، يَا اَيَّتُهَا ۔ ( ال والے مؤنث کے لئے ) اے ،
شَابٌّ ( ج ) شُبَّانٌ / شباب ۔ جوان ، رَاسُ الْمَالِ ۔ سرمایہ ۔ فَتَاۃٌ ( ج ) فَتَیَاتٌ ۔ جوان لڑکی ، تَعْلِیْمٌ ۔ پڑھانا / تعلیم ، اَسَاسٌ ۔ بنیاد ، رِجَاءٌ ۔ امید ، مَا ۔ نہیں ، عَمَلٌ (ج) اَعْمَالٌ ۔ کام ، عَدُوٌّ (ج) اَعْدَاءٌ ۔ دشمن ، اَمْ ۔ یا ( حرفِ عطف ہے ) نَعَمْ ۔ ہاں ، لَا ۔ نہیں ، يَمِيْنٌ ( ج ) اَيْمَانٌ ۔ داہنا ہاتھ ۔ اِجْتِمَاعٌ ۔ اجتماع / جلسہ ، مُنْعَقِدٌ ۔ ہونے والا ، غُلَامٌ ( ج ) غِلْمَانٌ ۔ لڑکا ۔ عَافِيَةٌ ۔ خیریت / عافیت ، قَرْيَةٌ ۔ گاؤں ، شِتَاءٌ ۔ جاڑا ، مُرَبِيَّةٌ ۔ پرورش کرنے والی ، فَاضِلٌ ۔ باکمال ، مَادِحٌ ۔ تعریف کرنے والا ، مُلْكٌ ۔ بادشاہی ، وَاسِعٌ ۔ وسیع / کشادہ ۔


آپ کے لئے یہ بات نئی نہ ہوگی کہ جب کسی شخص ، کسی چیز یا کسی کی کوئی حالت کو معلوم کرنا سمجھنا چاہتے ہیں تو اس کے لئے سوال کرتے ہیں ۔ سوال کرنے کے لئے ہر زبان میں کچھ الفاظ ہوتے ہیں ۔ جیسے اُردو میں " کیا " کیا چیز " کون " کہاں " کیسے " وغیرہ ہیں ۔ اسی طرح عربی میں بھی سوال کرنے کے لئے کچھ مخصوص الفاظ ہیں ۔ سبق کے شروع میں اس طرح کے الفاظ کو آپ نے ان کے معنوں سے سمجھ ہی لیا ہوگا ۔ ان کو جملوں میں استعمال کرنے سے پہلے اتنا اور جان لیجئے کہ " أَ " هَلْ " ( کیا ) کے ذریعے کسی کی حالت یا صفت کے ہونے یا نہ ہونے کے بارے سوال کرتے ہیں ۔ اور ان کے جواب میں " نَعَمْ " ہاں " یا " لَا " نہیں " کہنا صحیح ہوتا ہے ۔ اور ان دونوں کے ذریعے کبھی دو شخصوں ، یا دو چیزوں ، اور دو صفتوں میں سے کسی ایک کے متعلق معلوم کرنا ہوتا ہے ۔ یعنی کسی کو متعین طور پر معلوم کرنا ہوتا ہے تو ایسی صورت میں سوالیہ جملے میں دونوں کے درمیان " اَمْ " یا " کا لفظ ہوتا اور جواب میں متعین شخص یا چیز یا حالت بیان کرتے ہیں ۔ "مَا " کے ذریعے غَیرُ ذِی الْعَقَل ( انسان ، جن ، اور فرشتوں کے علاوہ ) کے متعلق اور " مَنْ " کے ذریعے ذُو العقل ( انسان ، جن ، اور فرشتوں کے لئے ) کے متعلق سوال کرتے ہیں ۔

يَا ، یَا اَیُّھَا ( اے ) وغیرہ کے ذریعے کسی کو بلاتے ہے اس لئے ان لفظوں کو نام رکھ لیجئے " حرف نِدا " ( بلانے کے الفاظ ) ۔ اور جس کو بلاتے ہے اُس کو " مُنَادٰی " کہتے ہیں ۔ منادی کے شروع میں " ال " ہو تو ان کے ذریعے " یَا اَیُّھَا " مذکر " يَا اَيَّتُهَا " مونث کو بلاتے ہیں ۔ اور منادی پر " ال " نہ ہوتو صرف " یا " کے ذریعے بلاتے ہے ۔ اور میم مشدد سے صرف اللّٰه کو بلایا جاتا ہے ۔ جیسے اَللّٰهُمَّ ( اے اللہ ) ۔

آئیے اب سوالیہ جملے بنانے کہ طریقہ معلوم کریں ۔ پہلی بات یہ یاد رکھئے کہ سوال کے لئے جیتنے بھی الفاظ ہوتے ہیں عربی میں وہ سب جملے کے شروع میں آتے ہیں ۔ اور وہ یہ کہ سب اسم ہے سوائے " أَ " اور " هَل " کے ۔ " أ " اور " هل " کو حروفِ اِستفهام اور اسموں کو اسماء اِستفهام کہتے ہیں ۔ آپ کسی شخص یا چیز کی حالت کے بارے میں " معلوم کرنا " سمجھنا " یا " دریافت کرنا " چاہتے ہیں تو اس جملے کے شروع میں " حروفِ استفهام یا اسماء استفهام " لکھے یا بولے تو جملہ سوالیہ بن جاتا ہے ۔ جیسے آپ دریافت کرے کیا زید بیمار ہے ؟ تو شروع میں " أ " هل " کہئے اور اس کے بعد پورا جملہ بنا لیجئے یعنی هَلْ زَيْدٌ مَرِيضٌ اور اگر جواب میں " ہاں " کہنا ہوتو " هل" نکال کر " نعم " اور اگر " نہیں " کہنا ہوتو " لا " کا استعمال کیجیے لیکن " لا " کے بعد " ما " بھی استعمال کیجئے اور حالت بیان کرنے والے لفظ پر " بِ " داخل کرے اور اُس اسم کو زیر یا اُس کی علامت دیں لیکن " بِ " كا ترجمہ نہ کرے یا یوں کہے کہ " ب " کا ترجمہ نہیں کیا جاتا ۔ جیسے نَعَمْ زَيْدٌ مَرِيْضٌ جی ہاں زید بیمار ہے یا ۔ لَا ، مَا زَیْدٌ بِمَرِیضٍ نہیں ، زید بیمار نہیں ہے ۔ لیکن جواب میں اگر اسم اشارہ ہوتو " لا " کے ساتھ " ما " اور " بِ " لگانے کی ضرورت نہیں ہوتی جیسے " أ هذا كتاب " اس کے جواب میں آپ کو اگر نہیں کہنا ہوتو " لَا ، هَذَا قَلَمٌ " یعنی یہ کتاب نہیں ، قلم ہے ۔ اور اگر " ا " کے ذریعے دو میں سے کسی ایک کو متعین کرنے لئے سوال کرنا ہوتو اس طرح کہیں گے " اَ زید مریض اَمْ خالد ( کیا زید بیمار ہے یا خالد ؟ ) اور جواب دیں گے " خَالدٌ مَرِیضٌ " یا جیسے " اَ هذا قلم ام مرسم " ( کیا یہ قلم ہے يا پنسل ہے ؟ ) جواب " هذا مرسم " یا پھر اگر وہ قلم ہے تو " هذا قلم " ۔ اَيٌّ کو مضاف بنا کر جملہ بناتے ہیں ۔ یعنی اس کے ساتھ مضاف الیہ ہوگا ۔ اور مونث کے لئے اَيَّةٌ ہوگا ۔ لیکن کبھی " اَيٌّ
374 views10:40
ओपन / कमेंट
2021-02-10 21:55:11 حرف جر " لِ " کے بعد بھی دوسری قسم کی ضمیر آئے تو " لَ " پڑھا اور لکھا جاتا ہے ۔ لَه ۔ لَك ۔ لَها ۔ لیکن ( ی ) آئے تو (لِ ) پڑھا اور لکھا جائے گا ۔

مشق (۱) اُردو میں ترجمہ کیجئے اور حرکت بھی لگائے ۔
سعيد غائب عن المدرسة ۔ هو مريض منذ يومين ۔ سليم و نسيم مسروران ۔ هما ناجحان فى الامتحان ۔ انتما غافلان و هما عاقلان ۔ انت صادقة و هى كاذبة ۔ هو فقيه و انت سفيه ۔ هم قادمون و انتم ذاهبون ۔ نحن مسافرون ۔ الله ربنا و محمد نبينا ﷺ ۔ الاسلام ديننا والقران امامنا ۔ الكعبة قبلتنا و الجهاد سبيلنا ۔ العلم صندوق مقفل و مفتاحه الاجتهاد فى الدرس ۔ فالعلم بالاجتهاد كالصندوق بالمفتاح ۔ الانسان بقلبه و لسانه ۔ انا تلميذ نشيط ۔ هما جالسان فى الحديقة ۔ انتن مهذبات


مشق (۲) عربی میں ترجمہ کیجئے :
ہم اللہ کے بندے ہیں ۔ اور اللہ ہمارا رب ہے ۔ میں اس ہفتے میں وطن جانے والا ہوں ۔ تو امتحان میں کامیاب ہے ۔ ہندوستان کے کسان قناعت کرنے والے ہیں ۔ تم سب کے کپڑے میلے ہیں ۔ وہ دونوں سچی ہیں اور تم دونوں جھوٹی ہو ۔ لڑکے اپنے وطن کو جانے والے ہیں ۔ وہ ایک ہفتے تک ٹھہرنے والے ہیں ۔ میرا دوست اپنے سفر سے آنے والا ہے ۔ مخلص اُستاد ہم کو پیارے ہیں ۔ فاطمہ اپنی خالہ کے گھر جانے والی ہے ۔

مشق (۳) اب تک " انّ " کے تعلق سے جتنی چیزے بتائی گئی ہیں ۔ اُن سب کو ایک ساتھ جمع کرکے لکھیں ۔
442 views18:55
ओपन / कमेंट
2021-02-10 21:55:11 واحد " اور " اَنتِ " کو ہٹاکر " مؤنث " واحد " لانا صحیح ہوگا ۔

دوسری قسم کی ضمیریں " هٗ سے نَا " تک کی ہیں ۔ آپ ان کو کس طرح اور کیسے اسموں کے بدلے یا كس کی جگہ استعمال کریں گے ؟ تو سنئے ، جب کوئی اسم کسی حرفِ جر یا کسی حرفِ نصب جیسے " اِنَّ " کے بعد آئے تو اور مضاف الیہ ہونے کی وجہ سے زیر یا اسکی علامت کے ساتھ استعمال ہوتا ہے تو اس کی جگہ ان ضمیریں کو استعمال کیجئے ۔ جیسے اُردو میں ایک جملہ ہے ۔ " زید بہادر ہے اور اس کا دوست بزدل ہے " اور ایک جملہ ہے " فاطمہ خوش ہے اور اس کی سہیلی رنجیدہ ہے " دیکھئے دونوں جملے میں " اس " کی ضمیر ہے جو پہلے جملے میں زید کی جگہ اور دوسرے جملے میں فاطمہ کی جگہ استعمال ہوئی ہے ۔ اس لئے پہلے جملے کہ ترجمہ کرے تو " اس " کے لئے مذکر کی ضمیر ( ہٗ ) استعمال کرے کیونکہ زید مذکر ہے ۔ اور جملے کا ترجمہ اس طرح ہوگا ۔ " زَيْدٌ شُجَاعٌ وَ صَدِيقُهٗ جَبَانٌ " دوسرے جملے میں " اس " کا ترجمہ ( ها ) سے کرے گے کیونکہ یہ فاطمہ کے بدلے ہے جو مونث ہے ۔ فَاطِمَةُ مَسرُورَةٌ وَّ صَدِيقَتُهَا مَحْزُونَةٌ ۔ اور ہاں مضاف الیہ جب ضمیر ہوتو کبھی اس کا ترجمہ " اپنا " اپنی " بھی کرتے ہیں ۔ جیسے " اَنَا ذَاهِبٌ اِلٰى وَطَنِىْ ( میں اپنے وطن کو جانے والا ہوں ) اس ہی طرح حروف جر کے بعد آنے اسم کی جگہ پر بھی دوسرے قسم کی ضمیریں استعمال کیجئے ۔ جیسے اس جملے میں دیکھئے ۔ " علی میں بہادری ہے اور فاطمہ میں حیا ہے " اس جملے سے علی کو اور فاطمہ کو نکال کر جو حرف " میں " کے ساتھ ہیں ۔ ان کی جگہ " اس " کی ضمیر رکھ کر پھر ترجمہ کیجئے تو پہلے " اس " کے لئے مذکر ( هٗ ) اور دوسرے کے لئے مونث ( ها ) کی ضمیر استعمال ہوگی تو جملے کا ترجمہ اس طرح ہوگا ۔ فِيهِ شجاع و فيها حياء ( اس میں بہادری ہے اور اس میں حيا " شرم " ہے )

" اِنَّ " کے بعد بھی دوسری قسم کی ضمیر استعمال ہوگی ۔ اِنَّكَ مَيّتٌ وَ اِنَّهُمْ مَيِّتُونَ " یقیناً تو مرنے والا ہے اور بے شک وہ سب مرنے والے ہے ۔ " اِنَّ " کے بعد بھی دوسری قسم کی ضمیر استعمال ہوتی ہے لیکن ترجمہ پہلی قسم کی ضمیر کی طرح ہوتا ہے ۔ اوپر کی مثال پر غور کرکے سمجھنا آپ کے لئے آسان ہے ۔

جب آپ اسم اور دوسری قسم کی ضمیر سے بات پوری کرنا چاہئے تو اسم کو " ال " کے ساتھ لائے اور ضمیر کو حرف جر " لِ " کے ساتھ لائے اور ترجمہ کرتے وقت " کا " کی " یا " کے " استعمال کیجیۓ جیسے : اَلْكتابُ لَهٗ ، کتاب اُس کی ہے ۔

آپ کے لئے نمونے کے چند جملے لکھے جاتے ہیں ۔ اُن کو پڑھ کر اوپر بیان کی ہوئی چیزوں سمجھنے کی کوشش کیجئے ۔

رَشِيدٌ تَاجِرٌ كَبِيْرٌ وَ هُوَ صَادِقٌ ۔ رشید ایک بڑا تاجر ہے اور وہ سچا ہے ، عَائِشَةُ نَائِمَةٌ ، هِىَ مَرِيضَةٌ ۔ عائشہ سوئی ہوئی ہے ، وہ بیمار ہے ، اَنْتَ شَاعِرٌ وَ اَنَا اَدِیْبٌ ۔ تو شاعر ہے اور میں ادیب ہوں ، هُمَا نَاصِرَانِ وَ اَنْتُمَا مَنْصُورَانِ ۔ وہ دونوں مدد گار ہے اور تم دونوں مدد پانے والے ہو ، اِنَّهُمَا نَاصِرَانِ وَ اِنَّكُمَا مَنْصُورَانِ ۔ یقیناً وہ دونوں مدد گار ہے اور بے شک تم دونوں مدد پانے والے ہو ، هُمَا شَاكِرَتَانِ وَ اَنْتُمَا صَادِقَتَانِ ۔ وہ دونوں شکر کرنے والی ہے اور تم دونوں سچی ہو ۔ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللّٰهِ وَعَبْدُهُ ﷺ۔ محمد اللہ کے رسول اور اُس کے بندے ہیں ۔ اِنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللّٰهِ وَعَبْدُهُ ﷺ۔ ۔ یقیناً محمد اللہ کے رسول اور اُس کے بندے ہیں ۔ اَلعِلْمُ شَجْرَةٌ وَ الْعَمَلُ ثَمَرَتُهَا ۔ علم ایک درخت ہے اور عمل اس کا پھل ہے ، اَنْتُمْ ضُيُوفٌ وَ نَحنُ مُضِيفُونَ ۔ تم سب مہمان ہو اور ہم سب میزبان ہیں ۔ اَلْبِئْرُ عَمِيقَةٌ مَائُهَا بَارِدٌ ، کنواں گہرا ہے اس کا پانی ٹھنڈا ہے ۔ هٰهُنَا اَقْلَامُ و هُنَاكَ كُتُبٌ ۔ یہاں قلم ( بہت ) ہیں اور وہاں کتابیں ہیں

ضمير (هُ ) ( هما ) ( هم ) کو پڑھنے کے طریقے
1) (هُ ) سے پہلے زبر ہو تو ضمیر پر الٹا پیش آتا ہے ۔ اولادَہٗ ، حسبَهٗ
2) (هُ ) سے پہلے ساكن ہو تو ضمیر پر سیدھا پیش آتا ہے ۔منْهُ
3) (هُ ) ( هما ) ( هم ) سے پہلے ياء ساكن ہو تو ضمیر پر زیر آتی ہے ۔ فيهِ ، فيهِمَا ، فِيهِمْ
4) (هُ ) سے پہلے زیر ہو تو ضمیر پر کھڑی زیر آتی ہے ۔ بِهٖ

ضمیر ( ی ) سے پہلے کوئی بھی لفظ ہو اُس کے آخری حرف کو زیر دیتے ہے ۔ چاہے وہ لفظ اُس جگہ ہو جہاں اُس کو پیش آتا ہے یا چاہے وہ لفظ اُس جگہ ہو جہاں اُس کو زبر آتا ہو ۔ جیسے : زید کی کتاب یا بیشک زید کی کتاب ۔ دیکھوں پہلی مثال کا عربی میں ترجمہ اس طرح ہوگا ۔ کتابُ زيدٍ اور دوسری مثال کا ۔ اِنَّ كتابَ زيدٍ لیکن زید اگر کہے تو وہ کہے گا میری کتاب یا یقیناً میری کتاب ۔ تو ترجمہ ہوگا ۔ کتابُ ی = كتابِى اور اِنَّ كتابَ ى = اِنَّ كتابِى
385 views18:55
ओपन / कमेंट
2021-02-10 21:55:11 سبق 12

واحد ) هُوَ ۔ وہ ( مذکر ) هِىَ ۔ وہ ( مؤنث ) اَنْتَ ۔ تو ( مذکر ) اَنتِ ۔ تو ( مؤنث ) اَنَا ۔ میں ( مذکر ۔ مؤنث )
مثنٰى ) هُمَا ۔ وہ دونوں ( مذکر ۔ مؤنث ) اَنْتُمَا ۔ تم دونوں ( مذکر ۔ مؤنث ) نَحْنُ ۔ ہم دونوں ( مذکر ۔ مؤنث )
جمع ) هُمْ ۔ وہ ( سب مذکر ) هُنَّ ۔ وہ ( سب مؤنث ) اَنْتُمْ ۔ تم ( سب مذکر ) اَنْتُنَّ ۔ تم ( سب مؤنث ) نَحْنُ ۔ ہم ( سب مذکر ۔ مؤنث )

واحد ) هٗ ۔ اس ، اُس کا ، اپنا ، ( مذکر ، بول نے میں هُوْ ) هَا ۔اس ، اُس کا ، اپنا ، ( مؤنث ) كَ ۔ تُجھ ، تیرا ، اپنا ، ( مذکر ) كِ تُجھ ، تیرا ، اپنا ، ( مؤنث ) ىْ ۔ مجھ ، میرا ، اپنا ، ( مذکر مؤنث )
مثنى ) هُمَا ۔ ان دونوں ، اُن دونوں کا ( مذکر مؤنث ) كُمَا ۔ تم دونوں کا ( مذکر مؤنث ) نَا ۔ ہم دونوں کا ( مذکر مؤنث )
جمع ) هُمْ ۔ ان سب ، اُن سب کا ، اپنا( مذکر ) هُنَّ ۔ ان سب ، اُن سب کا ، اپنا ( مؤنث ) كُمْ ۔ تم سب ، تم سب کا ، تمہارا ، اپنا ، ( مذکر ) كُنَّ ۔ تم سب ، تم سب کا ، تمہارا ، اپنا ،( مؤنث ) نَا ۔ ہم سب ، ہم سب کا ، ہمارا ، اپنا ، ( مذکر مؤنث )

هٰهُنَا ۔ یہاں ( اسم اشارہ جگہ کے لئے ) هُنَاكَ ۔ وہاں ( اسم اشارہ جگہ کے لئے ) مِفْتَاحٌ ( ج ) مَفَاتِيْحُ کنجی / چابی ، فَقِيْهٌ ( ج ) فُقْهَاءُ ۔ سمجھدار ، سَفِيْهٌ ( ج ) سُفْهَاءُ بیوقوف ، قَوْلٌ ( ج ) اَقْوَالٌ بات / قول ، بَاكِيَةٌ ۔ رونے والی ، مُقْفَلٌ تالا پڑا ہوا / بند ، اَلْاِجْتِهَادُ ۔ کوشش کرنا ، قَلْبٌ ( ج ) قُلُوبٌ دل ، لِسَانٌ ( ج ) اَلْسِنَةٌ ۔ زبان ، مَاكِثٌ ۔ ٹہیر نے والا ، ثَوْبٌ ( ج) ثِيَابٌ ۔ کپڑا ، سَبِيلٌ ( ج ) سُبُلٌ ۔ راستہ ، حَدِيقَةٌ ( ج ) حَدَائِقُ ۔ باغ / باغیچہ

آپ نے پچھلے اسباق میں اسم کی جتنی قسمیں پڑھی ہیں ۔ آپ کو یاد ہی ہوگی ۔ یہیں نا کہ اسم " واحد " بھی ہوتا ہے ، " مثنٰى " بھی ہوتا ہے ۔ اور " جمع " اور ساتھ ہی وہ " مذکر " یا " مؤنث " بھی ہوتا ہیں ۔ آج ایک بات اور جان لیجئے کہ بعض دفعہ " اسم " واحد ، مثنى ، جمع ، مذکر ، مؤنث ہونے کے ساتھ " غائب " بھی ہوتا ہے ۔ " حاضر " بھی اور " متکلم " بھی ، " غائب "ہونے کا مطلب یہ ہے کہ وہ ذات جس کی کوئی حالت یا صفت بیان کی جائے ۔ لیکن وہ خود اپنی حالت یا صفت بیان کرنے والا نہ ہو ۔ اور نا ہی اس سے ہم کلام ہو کر بیان کی جائے ۔ جیسے : " زید بیٹھا ہے " دیکھئے زید کی حالت بیان کی گئی ۔ نہ اس نے خود بیان کی اور نہ ہی اس سے بیان کی گئی ہے ۔" حاضر " کا مطلب یہ ہے کہ وہ ذات جس سے بات کی جائے جیسے " تو نیک ہے " دیکھئے ، کسی ایک شخص سے ہم کلام ہو کر اس کو " تو ، تم ، آپ " کے لفظ سے مخاطب کرتے ہیں ۔ اور " مُتَکَلِّم " اس ذات کو کہتے ہیں جو کسی سے خود بات کرے ۔ جیسے : کوئی شخص بات کرتا ہے تو وہ اپنے کو " میں " کے لفظ سے ظاہر کرتا ہے ۔ مثلاً " میں کمزور ہوں " تو اسم کی جتنی بھی قسمیں ہیں انہی کے بدلے یا ان کی جگہ پر کچھ الفاظ استعمال کئے جاتے ہیں وہی اسمِ ضمیر ( چھپے نام ) کہلاتے ہیں ۔ ہوتا یہ ہے کہ جب کسی شخص کی ایک حالت بیان کرنے کے بعد ہی اس کی دوسری حالت یا صفت بتاتے ہیں تو اس شخص کا پہلی مرتبہ نام لیتے ہیں اور دوسری مرتبہ اس کا نام نہیں لیتے ، بلکہ اس کے بدلے ضمیر استعمال کرتے ہیں ۔ ایسا ہر زبان میں ہوتا ہے ۔ جیسے اس طرح کی ایک مثال یہ ہو سکتی ہے کہ " زید کمرے میں بیٹھا ہے ، اور وہ لکھنے میں مشغول ہے " اس ہی طرح کسی سے بات کرتے ہیں یا یہ کہ جب کسی کو مخاطب کرتے ہیں ۔ تو اس کا نام نہیں لیتے ، بلکہ اس کا نام چھپاتے ہے اور اس کے نام کے بدلے ضمیر استعمال کرتے ہے اور وہ حاضر کی ضمیر ہوتی ہے جیسے " تو ہنسنے والا ہے " اور " تو رونے والی ہے " اور " آپ جانے والے ہے " ان جملوں اور اس طرح کے دوسرے جملوں کو جب آپ عربی میں کہیں تو اسم کے بدلے ضمیر بول کر یا لکھ کر آگے وہ اسم استعمال کیجیے جو حالت ظاہر کرتا ہو ۔ لیکن آپ جس اسم کے بدلے ضمیر استعمال کریں وہ ضمیر " واحد " مثنٰى " جمع " اور مذکر و مونث " ہونے میں اس کے مطابق ہو جس کے بدلے آپ ضمیر استعمال کرنا چاہتے ہیں ۔ اور اگلا اسم بھی جو حالت ظاہر کرتا ہو وہ بھی اسم اس کے مطابق ہو ۔ جیسے : اُردو کے انہی جملوں کا ترجمہ عربی میں کیجئے جو مثال کے طور پر لکھے گئے ہیں ۔ تو پہلے جملے کا ترجمہ اس طرح ہوگا ۔" زَيْدٌ جَالِسٌ فِى الْحُجْرَةِ وَ هُوَ مَشْغُولٌ بِالْكِتَابَةِ " اور دوسرے جملے کا اس طرح " اَنْتَ ضَاحِكٌ وَاَنْتِ بَاكِيَةٌ " اور تیسرے کا " اَنْتَ ذَاهِبٌ "

لیکن دیکھئے ، ضمیریں دو قسم کی لکھی ہوئی ہیں ۔ " هو سے نحن " ایسی ضمیریں ہیں جن کو ان اسموں کے بدلے یا ان جگہ استعمال کیجیے جو پیش یا اس کی علامت کے ساتھ ہوتے ہیں ۔ جیسا کے اوپر کی مثالوں سے واضح ہیں ۔ ان جملوں میں جہاں ضمیریں ہیں ان کی جگہ آپ پیش کی علامت کے ساتھ کوئی اسم استعمال کریں تو جملہ صحیح رہے گا " اَنْتَ " کو ہٹاکر کوئی " مذکر "
318 views18:55
ओपन / कमेंट
2021-02-02 10:10:48 آپ اسم اشارہ کے ساتھ مضاف اور مضاف الیہ لاکر جملہ پورا کر سکتے ہیں جیسے : " یہ لڑکے کی کتاب ہے " اس کو عربی اس طرح کہیں گے " هٰذَا كِتَابُ الْوَلَدِ " ۔ آپ نے مضاف ، مضاف الیہ کے سبق میں پڑھا ہے کہ مضاف پر " ال " نہیں لگتا ہے ۔ اور آج آپ نے پڑھا ہے کہ جب بات مکمل نہیں ہوتی تو " اسم اشارہ " کے بعد والے اسم پر " ال " لگتا ہے یعنی آپ اسم اشارہ اور مضاف ، مضاف الیہ سے بات مکمل نہیں کرنا چاہتے بلکہ آپ اسم اشارہ سے مضاف کی طرف اشارہ کرنا چاہتے ہیں ۔ اور پھر اس کے بارے میں کچھ اور بھی کہنا چاہتے ہیں ۔ تو اسم اشارہ کو آپ مضاف ، اور مضاف الیہ کے بعد لائے گے ۔ لڑکے کی یہ کتاب خوبصورت ہے ۔ اس کو عربی میں اس طرح کہے گے ۔ کِتَابُ الْوَلَدِ هٰذَا جَمِيلٌ ۔ اب ایک بات یاد رکھے کہ مضاف ، اور مضاف الیہ کے درمیان میں کوئی لفظ نہیں آتا ۔ لیکن اگر آپ مضاف الیہ کی طرف اشارہ کرنا چاہتے ہیں تو کیسے کرینگے کیونکہ اسم اشارہ اگر شروع آتا ہے تو جملہ پورا ہو جاتا ہے ۔ اور اگر بعد میں آتا ہے تو اشارہ مضاف کی طرف ہوتا ہے ۔ اور درمیان میں آ نہیں سکتا ۔ تو اب کیا کرے ؟ تو آپ وہ ہی کرو جو عرب کیا کیا کرتے ہے ۔ یعنی عرب اسم اشارہ کو درمیان میں لاتے ہیں اور درمیان میں نہ والے قاعدے کو توڑ تے ہیں ۔ جیسے : آپ کہنا چاہتے ہیں ۔ " اِس لڑکے کی کتاب " تو عربی میں اس طرح کہے " كِتَابُ هٰذَا الْوَلَدِ " یاد رکھے کے قاعدہ صرف درمیان نہ والا ٹوٹا ہے ۔ جب کہ مضاف ، اور مضاف الیہ اپنے قاعدوں کے مطابق ہے ۔ لیکن اس صورت میں مضاف الیہ ہمیشہ " ال " کے ساتھ ہوگا ۔ اور اس کے بعد مضاف کی حالت یا صفت ظاہر کرنے والا لفظ ہوگا ۔ کیوں کہ آپ نے پڑھا ہے مضاف ، مضاف الیہ میں حالت یا صفت ظاہر کرنے والے لفظ کا تعلق صرف مضاف سے ہوتا ہے ۔ مضاف الیہ سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہوتا ۔ جیسے : اِس لڑکے کی کتاب خوبصورت ہے ۔ تو اس ترجمہ اس طرح ہوگا ۔ كِتَابُ هٰذَا الْوَلَدِ جَمِیْلٌ ۔

اب آپ نمونے کے چند جملوں کو پڑھ کر اوپر بیان کی ہوئی ساری چیزوں کو اچھے سے سمجھ لے پھر آپ خود جملے بنائے ۔
هٰذَا قَدْحٌ وَ هٰذِهٖ مِلْعَقَةٌ ۔ یہ پیالہ ہے اور یہ چمچہ ہے ، هٰذَا قَدْحُ الْوَلَدِ وَ هٰذِهٖ مِلْعَقَةُ الْبِنْتِ ۔ یہ پیالہ لڑکے کا ہے اور یہ چمچہ لڑکی کا ہے ، قَدْحُ هٰذَا الْوَلَدِ نَظِیفٌ وَ مِلْعَقَةُ هٰذِهٖ الْبِنْتِ قِذْرَةٌ ۔ اس لڑکے کا پیالہ صاف ہے اور اس لڑکی کا چمچہ گندا ہے ، هٰذَا مِرْسَمٌ وَ ذَالِكَ قَلَمٌ ۔ یہ ایک پنسل ہے اور وہ ایک قلم ہے ، مِرْسَمُ الطِّفْلِ هٰذَا مَكْسُوْرٌ بچے کی یہ پنسل ٹوٹی ہوئی ہے ۔ هٰذَانِ مُعَلِّمَانِ وَ ذَانِكَ تِلْمِيْذَانِ ۔ یہ دونوں استاد ہے اور وہ دونوں شاگرد ہے ، هٰؤُلَاءِ رِجَالٌ وَ اُولٰئِكَ نِسَاءٌ ۔ یہ سب مرد ہیں اور وہ سب عورتیں ہیں ۔ هٰذِهٖ صُحُونٌ وَ تِلْكَ مَغَارِفُ ۔ یہ پلیٹیں ہیں اور کفگیر ہیں ۔ ۔ هٰذِهٖ حُجْرَةُ الدَّرْسِ یہ پڑھائی کا کمرہ ( کلاس روم ) ہے ۔ ذَالِكَ الوَلَدُ نَشِيْطٌ ۔ وہ لڑکا چاق چوبند ہے ۔

مشق ( ۱) اُردو میں ترجمہ کیجئے اور اور حرکت بھی لگائے
هذا صحن و ذالك قدح ، هذه ملعقة و تلك مغرفة ، هاتان معلمتان و تانك تلميذتان ، هذه بقرة خالد ، تلك سبورة ، هذان الولدان غابيان و هاتان البتان ذكيتان ، ذالك ابريقان و تانك جرتان ، هؤلاء تلاميذ وحيد ، المؤمنون مفلحون ، هذه جرار و تلك اباريق ، هاذان الابريقان فرغان ، تانك الجرتان مملوئتان ، عم هاذين الولدين تاجر كبير ، اثمار تينك الشجرتين ناضجة

مسق (٢) عربی میں ترجمہ کیجئے :
یہ تولیہ ہے ۔ یہ کاپی نئی ہے ۔ یہ مسجد ہے اور وہ مدرسہ ہے یہ دونوں کمرے کشادہ ہیں ۔ یہ دونوں شاگرد محنتی ہیں ۔ وہ دونوں استاد مہربان ہیں ۔ یہ سب استانیاں ہیں اور سب شاگرد ( لڑکیاں ) ہیں ۔ یہ حامد کا قلم ہے اور وہ محمود کی پنسل ہے ۔ یہ سب مسلمان مرد ہیں اور وہ سب عورتیں کافرہ ہیں ۔ ان دونوں لڑکیوں کی کاپیاں میلی ہیں ۔ اُن دونوں کمروں کے دروازے کھلے ہوئے ہیں ۔

جزاك اللّٰه خيرا
404 views07:10
ओपन / कमेंट
2021-02-02 10:10:47 سبق 11

اسم اشارہ

هٰذَا ( مذكر ) یہ ، هٰذِه ( مؤنث ) یہ ، ذَالِكَ ( مذكر ) وہ ، تِلْكَ ( مؤنث ) وہ ، هٰذَانِ ( مذكر ) یہ دونوں ، هَاتَانِ ( مؤنث ) یہ دونوں ، ذَانِكَ ( مذكر ) وہ دونوں ، تَانِكَ ( مؤنث ) وہ دونوں هٰؤُلَاءِ ( مذكر و مؤنث ) یہ سب ، أُوْلَئِكَ ( مذكر و مؤنث ) وہ سب
مِلْعَقَةٌ ( ج ) مَلَاعِقُ ۔ چمچہ ، مِغْرَفَةٌ ( ج ) مَغَارِفُ ۔ کفگیر ، صَحْنٌ ( ج ) صُحُوْنٌ ۔ پلیٹ ، قَدَحٌ ( ج ) اَقْدَاحٌ ۔ پیالہ ۔ سَبُّورَةٌ ۔ تختہ سیاہ ۔ كُرَّاسَةٌ ۔ کاپی ، نَشِيْطٌ ۔ جست / چست / چاق چوبند ، نَاضِجٌ ۔ پکا / پکا ہوا ،

آپ کو تو یہ معلوم ہی ہے کہ جب کسی شخص یا چیز کو اشارے سے بتانا ہوتا ہے تو ہماری زبان میں اشارے سے بتانے کے لئے " یہ " اور " وہ " کے الفاظ بولے جاتے ہیں ۔ " یہ " کے لفظ سے قریب کے شخص یا چیز کو اور " وہ " کے لفظ سے دور کے شخص یا چیز کو اشارے سے بتایا جاتا ہے ۔ایسا بھی ہوتا ہے کہ " یہ " اور " وہ " کے ذریعے کسی شخص یا چیز کو بھی بھی بتاتے ہیں ۔ اور کبھی اس کی کوئی حالت بھی بتاتے ہیں ۔ جیسے کسی شخص یا چیز کو بتانا چاہتے ہیں ۔ تو کہتے ہیں کہ " یہ کاپی ہے " وہ کتاب ہے " یا " یہ شاگرد ہے " وہ استاد ہے " دیکھئے اوپر کے جملوں میں " یہ " اور " وہ " کے ذریعے سے کسی شخص یا چیز کا نام ظاہر کیا گیا ہے ۔ جب " یہ " اور " وہ " کے ذریعے کسی شخص یا چیز کی حالت ، صفت یا کام بیان کرتے ہیں تو اس طرح کہتے ہیں کہ " وہ کاپی نئی ہے " وہ کتاب پرانی ہے " " یہ شاگرد محنتی ہے " " وہ استاد مہربان ہے "

اس " یہ " اور " وہ " کا نام رکھ لیجئے ۔ " اسمِ اِشارہ "
هذا سے لیکر اولئك تک یہی اسمائے اشارہ ہیں ۔ پہلے ان کو یاد کیجئے اور ان کے بارے میں چند باتیں جان لیجئے پھر ان کو عربی میں استعمال کیجیے ۔

جن کے ترجمہ میں " یہ " کا لفظ ہے وہ " اسمائے اشارہ " قریب کی چیزوں اور قریب کے شخصوں کو بتانے کے لئے ہیں ۔ اور جن کے ترجمہ میں " وہ " کا لفظ ہے وہ " اسمائے اشارہ " بعید ، دور کی چیزوں اور شخصوں کو بتانے کے لئے استعمال ہوتے ہیں ۔

اس سے پہلے کے اسباق میں ایسے اسموں کا بیان آتا رہا ہے جن کے آخر میں پیش اور اس کی علامتیں ، زبر اور اس کی علامتیں ، زیر اور اس کی علامتیں ہیں ۔ لیکن اسمائے اشارہ کے آخر میں یہ علامتیں نہیں لگتیں ۔ لیکن صرف اسم اشارہ مثنٰى پیش کے لئے الگ اسم ہے اور زبر اور زیر کے لئے الگ اسم ہے پیش کے لئے هذان ، هاتان ، ذانك ، تانك ہیں ۔ لیکن زبر اور زیر کے لئے هٰذَيْنِ ، هَاتَيْنِ ( یہ دونوں مذکر اور مونث ) اور ذَيْنِكَ ، تَيْنِكَ ( وہ دونوں مذکر اور مونث ) بنا لیں گے ۔۔۔۔۔۔۔ اسم اشارہ سے جملے بناتے وقت یہ خیال رکھیۓ کہ کبھی تنہا اسم اشارہ اور اُس چیز سے ، جس کی طرف اشارہ کرکے بتائیں مل کر بات پوری ہو جاتی ہے ۔ جیسے " یہ کتاب ہے " اور کبھی اسم اشارہ اور اس کے بعد والے اسم سے پوری بات نہیں بنتی تو ایسی صورت میں کوئی اور لفظ بڑھاکر بات پوری کی جاتی ہے ۔ جیسے " یہ کتاب پرانی ہے " ان دونوں مختلف صورتوں میں عربی بھی دو مختلف انداز سے بنتی ہے ۔ پہلی صورت ( یعنی جس میں بات مکمل ہو جاتی ہے ) اُس میں یہ کیجئے کہ جس چیز یا شخص کی طرف اشارہ کرنا ہو اس کو متعین کیجئے یہ کہ وہ واحد ، مثنٰى ، جمع ، کیا ہے ؟ مذکر یا مونث کیا ہے ؟ پھر جیسا وہ لفظ ہو اُس کے مطابق آپ اسم اشارہ استعمال کیجئے لیکن اسم اشارہ کو پہلے اور اسم کو بعد میں رکھیۓ اور " ال " سے خالی رکھیۓ ۔ جیسے : یہ کتاب ہے ۔ " هٰذَا كِتَابٌ " یہ دونوں قلم ہے " هٰذَانِ قَلَمَانِ " اور یہ دونوں دواتیں ہیں ۔ " هَاتَانِ دَوَاتَانِ " اور وہ سب مرد ہے "اُولٰئِكَ رِجَالٌ" اور اگر اسم اشارہ اور اُس کے بعد کے اسم سے بات پوری نہیں ہوتی تو اسم اشارہ کے بعد والے اسم پر " ال " لگا لیجئے جیسے : یہ کتاب " هٰذَا الْكِتَابُ " پھر اس کے بعد وہ اسم لیجئے جس سے جملہ پورا ہو ۔ جیسے ۔ یہ کتاب پرانی ہے " هٰذَا الْكِتَابُ قَدِیمٌ " اور یہ کاپی نئی ہے " هٰذِهٖ الْكُرَّاسَةُ جَدِيْدَةٌ
آپ نے جمع مکسر کے سبق پڑھا تھا کہ جمع مکسر کے ساتھ اسم واحد مؤنث کب آتا ہے اور موصوف کے ساتھ صفت واحد مؤنث کب آتی ہے ایسے ہی موقع پر اسم اشارہ بھی واحد مؤنث آئے گا جیسے : هٰذهٖ اَقْلَامٌ ۔ یہ سب قلم ہیں ۔

اب یہاں یہ بات بھی یاد رکھیے کہ پہلے صورت میں آپ اسم اشارہ کے بارے میں کچھ بتا رہے ہیں اس لئے اسم اشارہ اور اُس کے بعد والے اسم سے بات مکمل ہو جاتی ہے جب کے دوسری صورت میں آپ صرف اسم اشارہ سے اشارے کا کام لیتے ہیں اس لئے بات پوری نہیں ہوتی ۔
346 views07:10
ओपन / कमेंट
2021-01-23 13:56:34 المدينة ۔ الماء والهواء ضروريان للحياة ۔ القران فى اللسان العربى ۔ فتعلم اللسان العربى واجب ۔

مشق (۲) عربی میں ترجمہ کیجئے ۔
حامد اور محمود محنتی شاگرد ہیں ۔ دونوں دروازے کھلے ہوئے ہیں ۔ اور دونوں کھڑکیاں بند ہیں ۔ پانی اور ہوا زندگی کے لئے ضروری ہیں ۔ چنا اور جَو دو عجیب وغریب نعمتیں ہیں ۔ زینب اور فاطمہ کمرے میں ہنستی ہیں ۔ مرد طاقتور ہیں ، اور عورتیں کمزور ہیں ۔ کوشش عقلمندوں کی خصلت ہے اور سستی جاہلوں کی عادت ہیں ۔ حادثے شاہروں میں بہت ( ہوتے ) ہیں ۔ کتاب اور قلم شاگردوں کے لئے ضروری ہیں ۔ عید قریب ہے ۔ اور امتحان دور ہے ۔ پھول باغ میں کھلے ہوئے ہیں ۔
449 views10:56
ओपन / कमेंट
2021-01-23 13:56:34 سبق 10

حرفِ عَطف

اٰيَةٌ ۔ نشانی ، اُسْتَاذٌ ( ج ) اَسَاتِذَةٌ ۔ استاد ، مَصْدَرٌ ( ج ) مَصَادِرُ سرچشمہ / سوتا ، حَيَاةٌ ۔ زندگی ، ضَاحِكٌ ۔ ہنسنے والا ، مَلِكٌ ( ج ) مُلُوكٌ ۔ بادشاہ ، اَسَدٌ ( ج ) اُسُوْدٌ ۔ شیر ، غَابَةٌ ۔ جنگل ، زَهْرَةٌ ( ج ) اَزْهَارٌ ۔ پھول ، رَاحَةٌ ۔آرام / راحت ، وَرْدٌ ۔ گلاب ، عَفَافٌ ۔ پاک دامنی ، زِيْنَةٌ ،زینت / سجاوٹ ، حِمَّصٌ ۔ چنا ، شَعِيْرٌ ۔ جَو ، عَجِيْبٌ ۔ عجیب وغریب / انوکھا ، وَ ۔ اور فَ ۔ تو / پس نَشَّافَةٌ ۔ جاذب ، رِيْشَةٌ ( ج ) رِيَاشٌ ۔ نِب ، لَافِظٌ ۔ بولنے والا / گایک / گویا ، لِسَانٌ ( ج ) اَلْسِنَةُ ۔ زبان ، عُضْوٌ ( ج ) أَعْضَاءُ ۔ جسم کا حصہ / عضو ، كُلُّ عُضْوٍ ۔ جسم کا ہر ایک حصہ / ہر ایک عضو ، جِسْمٌ ( ج ) اَجْسَامٌ / جُسُومٌ ۔ جسم / بدن ، وَظِيْفَةٌ ( ج ) وَظَائِفُ ۔ کام ، ڈیوٹی ، فریضہ خَاصٌّ ۔ خاص / خصوص ، ذِئْبٌ ( ج ) ذِئَابٌ ۔ بھیڑیا ۔ مَدِيْنَةٌ ( ج ) مُدُنٌ ۔ شہر ، حَادِثَةٌ ( ج ) حَوَادِثُ ۔ حادثہ ، تَعَلَّمٌ ۔ سیکھنا ، حَدِيْقَةٌ ۔ باغ ۔ مُفَتَّحٌ ۔ کِھلا ہوا ، كُلُّ ( ہمیشہ مضاف بنکر آتا ہے ) ہر ایک / سب


جب آپ کو دو شخصوں یا دو چیزوں یا بہت سی مختلف چیزوں یا شخصوں کے لئے ایک ہی حالت یا صفت بیان کرنی ہوتی ہے تو آپ اپنی زبان میں اس طرح کے جملے بولتے اور لکھتے ہیں ۔ لیکن کس طرح ایسے ہی نا کہ اُن دو شخصوں یا چیزوں کے درمیان " اور " کا لفظ لاکر دونوں کو جوڑ دیتے ہیں ۔ اور اس کے آگے ان کی جو حالت یا صفت بیان کرنا چاہتے ہیں اس کو لاتے ہیں ۔ جیسے ۔ وحید اور حمید کی ایک ہی حالت بیان کرنی ہو تو کہیں گے ۔ " وحید اور حمید غیر حاضر ہیں " دیکھئے کہ دونوں شخصوں کی ایک ہی حالت غیر حاضر " ایک مرتبہ کہنا کافی ہوا ۔ اس طرح کے موقع پر عربی میں " وَ " بمعنی " اور " کا استعمال کرتے ہیں۔

اس واؤ ( وَ ) کو " حرفِ عَطف " کہتے ہیں ۔ یعنی جس کے ذریعے دو چیزوں یا بہت سی چیزوں کو جوڑا جائیں اور ان کی حالت یا صفت ایک ہی بیان کی جائے ۔

جب دو چیزوں کے درمیان " وَ " ہو تو ان کی حالت یا صفت کو عربی میں مثنٰى بنالیں گے ۔ اور جب کئی اسموں کے ساتھ " وَ " ہو تو حالت یا صفت ظاہر کرنے والے اسم کو جمع بنالیں گے ۔ جیسے ۔ وَحِیْدٌ وَّ حَمِیْدٌ غَائِبَانِ ( وحید اور حمید غیر حاضر ہیں ) شمیمٌ وَّ نسیم وَّ سلیمٌ غَائِبُونَ ( شمیم ، نسیم اور سلیم غیر حاضر ہے ) اس واؤ " و " کے ذریعے کسی ایک مضاف کے دو مضاف الیہ بھی لا سکتے ہیں ۔ اللہ خالقُ السمٰواتِ وَ الارضِ ( اللہ آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے ) اور اس کے ذریعے آپ دو جملوں کو بھی آپس میں جوڑ سکتے ہیں ۔ حامدٌ معلمٌ وَّ محمودٌ تلمیذٌ ( حامد استاد ہے اور محمود شاگرد ہے ) اور اگر آپ نے مذکر اور مونث کو ایک ساتھ جمع کردیا تو اس وقت حالت اور صفت ظاہر کرنے والا لفظ مذکر آئے گا جیسے ۔ فاطمہ اور علی شاگرد ہے ( فَاطمةُ وَ علىٌ تلميذَانِ ) ، مذکر اور مونث کو ساتھ لانے کے بعد باقی اُن ہی چیزوں کا استعمال ہو گا جو ابھی آپ نے پڑھی ہیں ۔

ایک بات اور جان لیجئے کہ جب " وَّ " سے پہلے کے اسم پر دو زبر ، دو زیر ، دو پیش ،ہو تو دو زبر ،دو زیر ، دو پیش ، کو اس " واؤ " کے ساتھ اس طرح ملاکر پڑھئے گے کہ " نون غنہ " کی آواز نکلے ۔ جیسے ۔ شمیمٌ وَّ نسیم ۔ شمیموں و نسیم پڑھنے میں ہوگا ۔ " و " کے کی طرح اور بھی " حروفِ عَطف " ہیں اُن کا بیان آگے اُن کے موقع سے آئیگا ۔ ان شاء اللہ

اب آپ کے لئے نمونے کے چند جملے ۔ پڑھ کر خود مشق کیجئے ۔
الشمسُ و القمرُ اٰيتان من اٰيات اللّٰهِ ۔ سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں ، عامرٌ وَّ عُميرٌ كسلان ۔ عامر اور عمير کاہل ہیں ، رشیدٌ وَّ سعید ذاهبان الى الوطنِ ۔ رشید اور سعید وطن کو جانے والے ہے ۔ زيدٌ وَّ عُبيدٌ وَّ فريد حاضرون فى المدرسة ۔ زید ، عبید اور فرید مدرسے میں حاضر ہیں ، وحيد جالس فى عُجْلَةٍ وَّ سعيد راكب على دَرَّاجَة ۔ وحید ایک گاڑی میں بیٹھا ہے اور سعید ایک سائیکل پر سوار ہے ، اللّٰه ربُّ السمٰواتِ و الارضِ ۔ اللہ آسمانوں اور زمین کا پروردگار ہے ، لِلْانسانِ لسانٌ لافظٌ و اذنان سامعتان و عينان ناظرتان فَلِكُلِّ عضو فى الجسم وظيفة خاصة ۔ انسان کے لئے ایک بولنے والی زبان اور دو سننے والے کان اور دیکھنے والی دو آنکھیں ہے پس جسم میں ہر ایک عضو کے لئے ایک خاص کام ہے

مشق (۱) حرکت لگاکر اُردو میں ترجمہ کیجئے
الاستاذ و التلميذ جالسان فى حجرة الدرس ۔ الشمس و القمر مصدران كبيران للنور ، الراحة والرياضة ضروريتان للصحة ۔ الشبابيك مفتوحة و الابواب مغلقة ۔ النشافات نفيسة والرياش ردئية ۔ الاسد ملك الغابة والورد ملك الازهار ۔ العفاف جمال المرأة و المراة زينة البيت ۔ حبيب وَّ بشير ولدان مهذبان ۔ البنتان الغيرتان ذكيتان ۔ والولدان غبيان ۔ الله نور السماوات والارض ۔ السود والذئاب كثيرة فى الغابة القربية من
408 views10:56
ओपन / कमेंट
2021-01-16 23:23:47 t.me/aaoarabisikhe
452 views20:23
ओपन / कमेंट