2021-01-09 11:46:32
سبق 9
مَوْصُوْف ، صِفَت اور " اِنَّ " كا استعمال
اِنَّ ۔ یقیناً ، سَمَاوِىٌّ ۔ آسمانی ، جَمَاعَةٌ ۔ جماعت ، اِسْلَامِىٌّ ۔ اسلامی ، دَعْوَةٌ ۔ دعوت ، دِيْنِيَّةٌ ۔ دين دارانہ / دینی ، اَللَّبَنُ ۔ دودھ ، غِذَاءٌ ( ج ) اَغْذِيَةٌ ۔ غذا ، اَلْغِيْبَةُ ۔ غیبت / پیٹھ پیچھے کسی کی برائی کرنا ، حَدِيْثٌ ۔ بات ، فَاسِدٌ ۔ خراب ، جَيِّدٌ ۔ عمدہ / اچھا ، مُفِيْدٌ ۔ فائدہ مند ، اَلصِّحَةُ ۔ تندرستی ، شُرْبٌ ۔ پینا ، عَل
َى الرِّيقِ ۔ نہار منہ ، مَعِدَةٌ ۔ معدہ ، مُجْتَمِعٌ ۔ جمع / جمع ہونے والے سَافِرَةٌ ۔ بے پردہ ، صَدِيْقٌ ( ج ) اَصْدِقَاءُ ۔ دوست ، اَلرِّيَاضَةُ الْبَدْنِيَّةُ ۔ جسمانی ورزش ، لَازِمٌ ۔ لازم / ضروری ، اَلنَّاسُ ۔ لوگ ، عَذْبٌ ۔ میٹھا ، نَازِلٌ ۔ اترنے والا / ہو رہا ہے ،
اس سبق سے پہلے زیر اور زیر کی علامتیں بتائی گئی ہے ۔ اور یہ بھی کہ کچھ حروف ایسے ہے جو کسی اسم سے پہلے آجائے تو اُن اسموں کو زیر یا زیر کی علامت دیتے ہیں ۔ جن کو حروفِ جر کہتے ہیں ۔ آج کے سبق میں بھی ایک ایسا ہی حرف ہے لیکن یہ کسی اسم کو زیر نہیں دیتا بلکہ زبر دیتا ہے وہ حرف یہ ہے " اِنَّ " اور اس کے جیسے اور بھی حروف ہے جن کو " حروفِ نَصَب " کہا جاتا ہے ۔ اور کیونکہ اس حروف کے بعد اسم پر زبر یا زبر کی علامت آئےگی تو آپ کو زبر کی علامت پتا ہونی چاہیے ۔ تو آئیے زبر کی علامتیں دیکھتے ہیں ۔ پہلے تو یہ سمجھ لے کہ جس اسم کے آخر میں دو پیش آتے ہیں ۔ اُن اسموں کے شروع میں اگر " ال " ہوتو ایک زبر ورنہ دو زبر " زبر " کے لئے استعمال ہوتے ہیں ۔اور یہ واحد اور جمع مکسر میں جیسے محمدًا ، كتبًا ( جب کسی اسم کے آخر میں زبر کے لئے دو زبر لکھے جاتے ہیں تو آخر میں ایک الف کا اضافہ کیا جاتا جیسا اوپر کی مثال میں ہے لیکن جب اسم کے آخر میں گول تاء ( ة ) ہو یا کوئی اسم الف کے ساتھ ھمزہ پر ختم ہو تب الف کا اضافہ نہیں ہوتا جیسے ۔ جَن
َّةٌ سے جنةً اور ماءٌ سے ماءً ) لیکن جمع سالم مونث میں زبر کے لئے زیر آتی ہے اگر " ال " ہوتو ایک زیر ورنہ دو زیر جیسے ۔ مسلماتٍ اور المُسْلِمَاتِ ۔ اور ایسے اسم جن کے آخر میں صرف ایک پیش آتی ہے اُن میں زبر کے لئے صرف ایک زبر آتی ہے جیسے ۔ مساجدَ لیکن جمع سالم مذکر اور مثَنّٰى میں وہ ہی علامتیں آئے گی جیسے ۔ مثَنّٰى میں ( -َيْنِ ) جمع سالم مذکر ( -ِيْنَ ) آتی ہے ۔ " اِنَّ " کا حرف اکثر " تاکید اور یقین " کے معنی میں استعمال ہوتا ہے ۔ جیسے ۔ محمد رسول ﷺ ( محمد رسول ہے ) لیکن اگر آپ کہنا چاہئے کہ ( بے شک محمد رسول ہے ﷺ ) تو ایسے ہی موقع پر شروع میں " اِنَّ " لائے اور اس کے بعد والے اسم کو زبر یا زبر کی علامت کے ساتھ لکھ دے جیسے ۔ اِنَّ مُحَمَّدًا رَّسُولٌ ( یقیناً محمد رسول ہے ﷺ ) اگر " اِنَّ " مضاف ، مضاف الیہ کے پہلے آئے تو مضاف پر زبر یا زبر کی علامت آئے گی جیسے ۔ اِنَّ مُسْل
ِم
ِی الْمَسَاجِدِ صَالِحُوْنَ ( یقیناً مسجدوں کے مسلمان نیک ہے ) ان چیزوں کو اچھے سے یاد کرے تاکہ آگے آنے اسباق میں آپ سے غلطی نہ ہو لیکن سبق ابھی باقی ہے ۔
پچھلے سبق میں آپ کو معلوم ہو چکا ہے کہ بعض صورتوں میں دو لفظوں کی ترکیب سے بات پوری نہیں ہوتی جیسا کہ مضاف ، مضاف الیہ کی ترکیب سے جملہ پورا نہیں ہوتا بلکہ اس کے لئے ایک اور اسم کی ضرورت ہوتی ہے ۔ اس ہی طرح کی ایک دوسری صورت آج آپ کے سامنے آتی ہے ۔ کہ دو لفظ مل کر بھی ایک ایسے اسم کے محتاج رہتے ہیں جس سے جملہ پورا ہو ۔ جیسے " چھوٹا لڑکا " " ایک شریف آدمی " دونوں محنتی شاگرد " وغیرہ دو لفظی ترکیبوں سے پوری سمجھ نہیں آتی لیکن اسی کے ساتھ کوئی لفظ آخر میں جیسے ۔ چھوٹا لڑکا ذہین ہے " یا شروع میں جیسے ۔ " زید ایک شریف آدمی ہے " بڑھا لیجئے تو بات ( جملہ ) بن گئی ۔
اُردو میں اس ترکیب میں پہلا اسم اپنے سے بعد میں آنے والے اسم کی کسی صفت ، خوبی یا خرابی کو ظاہر کرتا ہے اس لئے پہلے اسم کا نام صفت اور دوسرے اسم کا نام موصوف رکھ لیجئے ۔ عام طور پر جب اس طرح کے دو اسموں سے بات پوری نہ ہو اور دونوں کے درمیان " کا " کی " کے " وغیرہ مضاف ، مضاف الیہ کی علامت نہ ہو تو سمجھ لیجئے کہ یہ صفت ، موصوف ہیں ۔
عربی میں اس کا ترجمہ کرنے کے لئے ان باتوں کا خیال رکھیۓ
ایک تو یہ کہ موصوف عربی میں پہلے لائے اور صفت اس کے بعد ۔ دوسرا یہ کہ اگر کسی خاص شخص یا چیز کا نام ہو تو اس کی صفت کو بھی " ال " لگاکر خالص کر لیجئے لیکن خاص شخصوں کے نام کے آخر میں دو پیش ، دو زبر ، یا دو زیر ہوتو اس کے آخر میں ایک پیش ، ایک زبر ، اور ایک زیر کو لکھ کر تنوین کے نون کو ظاہر کر کے اس کے نیچے زیر لگاکر ( نِ ) اس طرح اور پھر اس نون زیر " نِ " کو " ال " کے ساتھ ملا کر پڑھیں گے جیسے ۔ ز
َیْدُنِ الشَّرِیْفُ اور
اگر عام موصوف پر " ال " ہوتو صفت پر بھی " ال " لگاکر ملا کر پڑھیں گے ۔ جیسے ۔ اَلْوَلدُ الصَّغِیْرُ ۔ تیسرا یہ موصوف واحد تو صفت بھی واحد موصوف مثنّٰى
426 viewsedited 08:46