Get Mystery Box with random crypto!

سبق 13 سوالیہ اور ندائیہ جملے أَ ، هَلْ ۔ کیا ؟ مَنْ ۔ کون ؟ | آؤ عربی سیکھیں

سبق 13

سوالیہ اور ندائیہ جملے

أَ ، هَلْ ۔ کیا ؟ مَنْ ۔ کون ؟ مَا ۔ کیا چیز ؟ مَتٰى ۔ کب ؟ اَيْنَ ۔ کہاں ؟ كَيْفَ ۔ کس طرح ؟ کیسے ؟ کیسا ؟ لِمَنْ ۔ کس کا ؟ کس کے لئے ؟ اَىٌّ ۔ کون سا ؟ يَا ۔ اے ! مَّ ( میم مشدد ) اے ( اللہ تعالیٰ کے ساتھ خاص ہے ) جیسے اَللَّهُمَّ ۔ اے اللّٰہ ، يَا اَيُّهَا ، ( ال والے مذکر کے لئے ) اے ، يَا اَيَّتُهَا ۔ ( ال والے مؤنث کے لئے ) اے ،
شَابٌّ ( ج ) شُبَّانٌ / شباب ۔ جوان ، رَاسُ الْمَالِ ۔ سرمایہ ۔ فَتَاۃٌ ( ج ) فَتَیَاتٌ ۔ جوان لڑکی ، تَعْلِیْمٌ ۔ پڑھانا / تعلیم ، اَسَاسٌ ۔ بنیاد ، رِجَاءٌ ۔ امید ، مَا ۔ نہیں ، عَمَلٌ (ج) اَعْمَالٌ ۔ کام ، عَدُوٌّ (ج) اَعْدَاءٌ ۔ دشمن ، اَمْ ۔ یا ( حرفِ عطف ہے ) نَعَمْ ۔ ہاں ، لَا ۔ نہیں ، يَمِيْنٌ ( ج ) اَيْمَانٌ ۔ داہنا ہاتھ ۔ اِجْتِمَاعٌ ۔ اجتماع / جلسہ ، مُنْعَقِدٌ ۔ ہونے والا ، غُلَامٌ ( ج ) غِلْمَانٌ ۔ لڑکا ۔ عَافِيَةٌ ۔ خیریت / عافیت ، قَرْيَةٌ ۔ گاؤں ، شِتَاءٌ ۔ جاڑا ، مُرَبِيَّةٌ ۔ پرورش کرنے والی ، فَاضِلٌ ۔ باکمال ، مَادِحٌ ۔ تعریف کرنے والا ، مُلْكٌ ۔ بادشاہی ، وَاسِعٌ ۔ وسیع / کشادہ ۔


آپ کے لئے یہ بات نئی نہ ہوگی کہ جب کسی شخص ، کسی چیز یا کسی کی کوئی حالت کو معلوم کرنا سمجھنا چاہتے ہیں تو اس کے لئے سوال کرتے ہیں ۔ سوال کرنے کے لئے ہر زبان میں کچھ الفاظ ہوتے ہیں ۔ جیسے اُردو میں " کیا " کیا چیز " کون " کہاں " کیسے " وغیرہ ہیں ۔ اسی طرح عربی میں بھی سوال کرنے کے لئے کچھ مخصوص الفاظ ہیں ۔ سبق کے شروع میں اس طرح کے الفاظ کو آپ نے ان کے معنوں سے سمجھ ہی لیا ہوگا ۔ ان کو جملوں میں استعمال کرنے سے پہلے اتنا اور جان لیجئے کہ " أَ " هَلْ " ( کیا ) کے ذریعے کسی کی حالت یا صفت کے ہونے یا نہ ہونے کے بارے سوال کرتے ہیں ۔ اور ان کے جواب میں " نَعَمْ " ہاں " یا " لَا " نہیں " کہنا صحیح ہوتا ہے ۔ اور ان دونوں کے ذریعے کبھی دو شخصوں ، یا دو چیزوں ، اور دو صفتوں میں سے کسی ایک کے متعلق معلوم کرنا ہوتا ہے ۔ یعنی کسی کو متعین طور پر معلوم کرنا ہوتا ہے تو ایسی صورت میں سوالیہ جملے میں دونوں کے درمیان " اَمْ " یا " کا لفظ ہوتا اور جواب میں متعین شخص یا چیز یا حالت بیان کرتے ہیں ۔ "مَا " کے ذریعے غَیرُ ذِی الْعَقَل ( انسان ، جن ، اور فرشتوں کے علاوہ ) کے متعلق اور " مَنْ " کے ذریعے ذُو العقل ( انسان ، جن ، اور فرشتوں کے لئے ) کے متعلق سوال کرتے ہیں ۔

يَا ، یَا اَیُّھَا ( اے ) وغیرہ کے ذریعے کسی کو بلاتے ہے اس لئے ان لفظوں کو نام رکھ لیجئے " حرف نِدا " ( بلانے کے الفاظ ) ۔ اور جس کو بلاتے ہے اُس کو " مُنَادٰی " کہتے ہیں ۔ منادی کے شروع میں " ال " ہو تو ان کے ذریعے " یَا اَیُّھَا " مذکر " يَا اَيَّتُهَا " مونث کو بلاتے ہیں ۔ اور منادی پر " ال " نہ ہوتو صرف " یا " کے ذریعے بلاتے ہے ۔ اور میم مشدد سے صرف اللّٰه کو بلایا جاتا ہے ۔ جیسے اَللّٰهُمَّ ( اے اللہ ) ۔

آئیے اب سوالیہ جملے بنانے کہ طریقہ معلوم کریں ۔ پہلی بات یہ یاد رکھئے کہ سوال کے لئے جیتنے بھی الفاظ ہوتے ہیں عربی میں وہ سب جملے کے شروع میں آتے ہیں ۔ اور وہ یہ کہ سب اسم ہے سوائے " أَ " اور " هَل " کے ۔ " أ " اور " هل " کو حروفِ اِستفهام اور اسموں کو اسماء اِستفهام کہتے ہیں ۔ آپ کسی شخص یا چیز کی حالت کے بارے میں " معلوم کرنا " سمجھنا " یا " دریافت کرنا " چاہتے ہیں تو اس جملے کے شروع میں " حروفِ استفهام یا اسماء استفهام " لکھے یا بولے تو جملہ سوالیہ بن جاتا ہے ۔ جیسے آپ دریافت کرے کیا زید بیمار ہے ؟ تو شروع میں " أ " هل " کہئے اور اس کے بعد پورا جملہ بنا لیجئے یعنی هَلْ زَيْدٌ مَرِيضٌ اور اگر جواب میں " ہاں " کہنا ہوتو " هل" نکال کر " نعم " اور اگر " نہیں " کہنا ہوتو " لا " کا استعمال کیجیے لیکن " لا " کے بعد " ما " بھی استعمال کیجئے اور حالت بیان کرنے والے لفظ پر " بِ " داخل کرے اور اُس اسم کو زیر یا اُس کی علامت دیں لیکن " بِ " كا ترجمہ نہ کرے یا یوں کہے کہ " ب " کا ترجمہ نہیں کیا جاتا ۔ جیسے نَعَمْ زَيْدٌ مَرِيْضٌ جی ہاں زید بیمار ہے یا ۔ لَا ، مَا زَیْدٌ بِمَرِیضٍ نہیں ، زید بیمار نہیں ہے ۔ لیکن جواب میں اگر اسم اشارہ ہوتو " لا " کے ساتھ " ما " اور " بِ " لگانے کی ضرورت نہیں ہوتی جیسے " أ هذا كتاب " اس کے جواب میں آپ کو اگر نہیں کہنا ہوتو " لَا ، هَذَا قَلَمٌ " یعنی یہ کتاب نہیں ، قلم ہے ۔ اور اگر " ا " کے ذریعے دو میں سے کسی ایک کو متعین کرنے لئے سوال کرنا ہوتو اس طرح کہیں گے " اَ زید مریض اَمْ خالد ( کیا زید بیمار ہے یا خالد ؟ ) اور جواب دیں گے " خَالدٌ مَرِیضٌ " یا جیسے " اَ هذا قلم ام مرسم " ( کیا یہ قلم ہے يا پنسل ہے ؟ ) جواب " هذا مرسم " یا پھر اگر وہ قلم ہے تو " هذا قلم " ۔ اَيٌّ کو مضاف بنا کر جملہ بناتے ہیں ۔ یعنی اس کے ساتھ مضاف الیہ ہوگا ۔ اور مونث کے لئے اَيَّةٌ ہوگا ۔ لیکن کبھی " اَيٌّ