Get Mystery Box with random crypto!

اس نوع کے سنجیدہ اعتراضات کو جب کانگریس اور دیگر روشن خیال تنظ | Hindutva Real Terrorist

اس نوع کے سنجیدہ اعتراضات کو جب کانگریس اور دیگر روشن خیال تنظیموں کا ساتھ ملا تو اس دعوے کا سقم مزید عیاں ہوگیا۔ ناقدین نے سوشل میڈیا سمیت تمام دستیاب فورم پر یہ کیس لڑا۔ دباؤ کے باعث پروڈیوسرز کی جانب سے 25 اپریل 2023ء کو جاری کردہ ٹریلر میں 32 ہزار کی متنازع تعداد کے تذکرے سے اجتناب برتا گیا اور یوٹیوب ڈسکرپشن میں اسے کیرالہ کے مختلف حصوں سے تعلق رکھنے والی 3 خواتین کی حقیقی کہانی ٹھہرانے پر اکتفا کیا۔ الغرض فلم ساز اور ہدایت کار 31 ہزار 997 خواتین کی جبراً مذہب تبدیلی ، زیادتی اور دھوکے سے اغواء جیسے سنگین الزامات سے پیچھے ہٹ چکے تھے۔ البتہ سدپتو سین کی جانب سے مختلف پلیٹ فارمز پر اس تعداد پر اصرار جاری رکھا گیا۔

ایک جانب تنقید جاری تھی ، تو دوسری طرف فلم کی حمایت کرنے والوں کی تعداد بھی بڑھ رہی تھی۔ بی جے پی اور اس کے اتحادیوں نے اپنا وزن فلم کے پلڑے میں ڈال دیا۔ فلم ریلیز کے بعد ناقدین واضح طور پر دو حصوں میں بٹے نظر آئے۔ بی جے پی کے قریب سمجھے جانے والے مبصرین نے اسے جی کھول کر سراہا ، البتہ سنجیدہ مبصرین کی جانب سے اسے کمزور اور بھونڈی کوشش ٹھہرایا گیا۔

ایک جانب دی انڈین ایکسپریس نے اس کی پیش کش اور اداکاری کو ناقص قرار دیا تو وہیں این ڈی ٹی وی نے اس کے اسکرپٹ کو آڑے ہاتھوں لیا۔ ساؤتھ انڈیا جو نسبتاً روشن خیال اور معتدل مزاج تصور کیا جاتا ہے ، وہاں بھی اس ہندی فلم کی زیادہ پذیرائی نہیں ہوئی۔ تامل ناڈو کے ملٹی پلکسس نے فلم کو متنازع موضوع اور ناظرین کی عدم دلچسپی کے باعث ہٹانے کا اعلان کردیا۔ جنوبی بنگال کی سرکار نے بھی اس پر پابندی عائد کردی۔ کیرالہ میں بھی فلم شدید تنقید کا نشانہ بنی۔ خیال رہے کہ کیرالہ کی سیاسی تاریخ میں کانگریس اور کمیونسٹ پارٹی کا پلڑا بھاری رہا ہے اور دونوں کی جانب سے مذکورہ فلم کو کیرالہ کے خلاف پروپگینڈا اور ہندوتوا کی ترویج قرار دیا گیا۔

البتہ شمالی بھارت میں ، جسے بی جے پی کا اصل ووٹ بینک سمجھا جاتا ہے، فلم کو شاندار اوپننگ ملی اور فلمی پنڈتوں نے یہ پیش گوئی کردی کہ یہ ’دی کشمیر فائلز‘ کی طرح بلاک بسٹر ثابت ہوسکتی ہے۔ یاد رہے کہ معمولی بجٹ اور کمزور پروڈکشن کے ساتھ بننے والی یہ فلم محض 3 روز میں 35 کروڑ کا بزنس کرچکی ہے۔

فلم سے جڑی سیاسی اور مذہبی تقسیم اس وقت مزید نمایاں ہوگئی ، جب بھارتی وزیراعظم ، نریندر مودی نے اس میں پیش کردہ بیانیہ کو سراہتے ہوئے اسے حقیقت پر مبنی قرار دیا اور اس کی مخالفت پر کانگریس اور دیگر جماعتوں کو آڑے ہاتھوں لیا۔ یاد رہے کہ ’دی کشمیر فائلز‘ کو بھی بی جے پی کی بھرپور سپورٹ ملی تھی۔

جہاں چند ماہ قبل ریلیز ہونے والی شاہ رخ خان کی فلم ’پٹھان‘ کی بے مثال کامیابی کو انتہاپسندوں اور بائیکاٹ گینگ کی ناکامی گردانا جارہا تھا ، وہیں ’دی کیرالہ اسٹوری‘ کی کامیابی یہ اشارہ ہے کہ انتہاپسند اور قوم پرست سوچ ہندی فلم بینوں میں بڑی حد تک سرایت کرچکی ہے۔ اسی سوچ کے تحت ماضی میں علاؤ الدین خلجی اور احمد شاہ ابدالی سمیت مسلم حکمرانوں کو منفی انداز میں پیش کیا گیا اور اسی نظریے کے تحت ٹیپو سلطان کو ، جو کل تک ہندوستان میں برٹش سرکار کے خلاف جدوجہد کا استعارہ تھا ، ایک جنونی اور ہندو دشمن سلطان کے طور پر پیش کرنے کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔

سنجیدہ مبصرین کا خیال ہے کہ ’دی کیرالہ اسٹوری‘ کے ذریعے بی جے پی کرناٹک کے اسمبلی انتخابات میں اپنی سرکار بچانے کے لیے کوشاں ہے۔ 2019ء سے کرناٹک میں بی جے پی کا راج ہے مگر ناقص کارکردگی اور کانگریس کی مقبولیت کے باعث انہیں مشکلات درپیش ہیں جن سے نبردآزما ہونے کے لیے نفرت کارڈ کھیلا جارہا ہے اور اس میں ’دی کیرالہ اسٹوری‘ ترپ کا پتہ سمجھی جارہی ہے۔ یاد رہے کہ کرناٹک حجاب تنازع کی وجہ سے ایک عرصے سے خبروں میں ہے۔

چاہے یہ فلمی پتا انتخابی سیاست میں کام آئے یا نہ آئے ، مگر اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ سیکولرازم کا پرچار کرنے والا بولی وڈ آج انتہاپسند نظریے کے نرغے میں آچکا ہے۔


*हिंदुत्व असली आतंकवादी*
*Official News Service*
https://t.me/HindutvaTerror4