Get Mystery Box with random crypto!

Source: Choti Chiria Link:https://www.facebook.com/2418180826 | Quetta, Pakistan

Source: Choti Chiria

Link:https://www.facebook.com/241818082652391/posts/1854433804724136/


کوئٹہ میں رات گئے قومی شاہراہوں پر کسٹم اور کسٹم انٹیلی جنس کوئٹہ پارٹی کی سرعام جگاڑ۔۔۔

بلوچستان کے بے لگام نظام کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کسٹم کوئٹہ اور کسٹم انٹیلی جنس کوئٹہ نے بھی لاقانونیت کی انتہاء کردی ہے۔ تمام رات ایک سپاہی ایک ڈرائیور کے ساتھ کچلاک کے علاقے سملی سے لیکر اختر آباد کوئٹہ تک تقریباً 30 سے زیادہ گاڑیوں پر مشتمل جگاڑ مار پارٹی، جن میں کچھ کسٹم، جبکہ کچھ پرائیویٹ گاڑیاں شامل ہیں، میں موجود اہلکاروں نے باقاعدہ طور پر سرعام رشوت ستانی کا بازار گرم رکھا ہے۔
اگر آپ گاڑی روک کر ان سے پوچھتے ہیں کہ آپ تو سپاہی ہیں آپ کس طرح تن تنہا چیکنگ کرتے ہیں۔۔۔؟ ان کا کہنا یہ ہوتا ہے کہ ان کے انسپکٹر صاحب تو ابھی بھی کسی کام کے سلسلے میں دفتر گئے ہیں۔جبکہ ایسا قطعی طور پر نہیں ہوتا۔ وہ باقاعدہ طور پر اعلی احکام کی سرپرستی میں یہ دھندا سرعام پوری رات کرتے ہیں۔ کچلاک سملی سے لیکر طور ناصر ائیر پورٹ چوک پر منظور احمد نامی سپاہی اس طرف کے لوٹ مار دستوں کی قیادت کرتا ہے، جبکہ ائیر پورٹ چوک سے لیکر اختر آباد تک کے لوٹ مار دستوں کی نگرانی غنی نامی سپاہی کرتا ہے جبکہ اعجاز اور کشمیری نامی سپاہی بھی گاہے بگاہے ان روڈ کے کناروں پر کھڑی کسٹم کی گاڑیوں کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔ اکثر ایسا بھی ہوتا ہے کہ کسٹم اور کسٹم انٹیلی جنس کی گاڑیاں ایک دوسرے کے بالکل مقابل روڈ کے ایک اور دوسرے کنارے پر کھڑی ہوتی ہے جس کی اوپر نصب لائٹ تواتر سے جلتی رہتی ہے ،جو اپنے شکار کو اپنی موجودگی کا اشارہ دیتے ہیں۔ گاڑی خود آکر رُک جاتی ہے اور وہ رقم ادا کرکے اپنی منزل مقصود کی طرف روانہ ہوتی ہیں۔کلکٹر کسٹم کوئٹہ اور ڈائریکٹر کسٹم انٹیلی جنس کوئٹہ اپنے ناک تلے ہونے والے کرپشن کا نوٹس لیتے ہوئے ان سینکڑوں گاڑیوں کو جو کہ چمن کی جانب سے آنیوالے سامان اور ایران کی طرف سے آنیوالے فروٹ، سبزی اور ڈیزل پر فی چھوٹی گاڑی 2 ہزار روپے جبکہ بڑی گاڑیوں پر 20 ہزار روپے تک دیا جاتا ہے۔
ذرائع کے مطابق ان چور نما اہلکاروں نے سرکاری لبادے میں اپنے پرائیویٹ ٹھکانے بھی بنائے ہوئے ہیں، جہاں پر گاڑی پکڑ کرکے کھڑی کردی جاتی ہے جس کے بعد ان سے بات چیت کرکے معاملات طے کرکے دوبارہ اپنی نجی جیلوں سے گاڑیاں واپس کی جاتی ہیں، اس سلسلے میں کھڑے اہلکاروں سے جب بات کی جائے تو ان کا کہنا یہ ہوتا ہے کہ یہ پیسہ اوپر تک جاتا ہے۔
اب اوپر والا جانے کہ اس لوٹ کھسوٹ میں کون کون حصہ دار ہے۔۔۔!